قندوز کی مسجد میں خودکش حملہ، کم از کم ایک سو ہلاکتیں
8 اکتوبر 2021ایک سینیئر طالبان اہلکار اور قندوز پولیس کے نائب سربراہ دوست محمد عبیدہ کا کہنا ہے کہ مسجد کے اندر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں زیادہ تر افراد کی موت ہو گئی ہے۔ ابھی تک کسی گروپ نے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
افغانستان: شہریوں کی ریکارڈ ہلاکتیں، ذمہ دار جنگجو
خوفناک حملہ
افغانستان میں سے امریکی اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی افواج کے انخلا کے بعد اس حملے کو سب سے ہولناک حملہ قرار دیا گیا ہے۔ غیر ملکی افواج رواں برس اگست میں افغان سرزمین کو چھوڑ گئی تھیں۔
خود کش حملہ قندوز کے علاقے خان آباد کی شیعہ مسجد غذر سیا آباد میں جمعے کی نماز ادا کرنے والے نمازیوں پر کیا گیا، جو نماز جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد مسجد کا اندرون حصہ خون اور انسانی اعضا سے بھرا ہوا تھا۔
افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ کا خطرہ کس حد تک
طبی ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے کیونکہ بہت سے زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ ہلاکتوں کی تصدیق اقوام متحدہ کے مقامی دفتر نے بھی کر دی ہے۔ بڑے دھماکے کے بعد کئی چھوٹے دھماکے بھی سنائی دیے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ سکیورٹی دستے متاثرہ مقام پر پہنچ چکے ہیں اور صورت حال کو اب کنٹرول کر لیا گیا ہے۔
اسلامک اسٹیٹ کے حملے
افغانستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ گزشتہ مہینوں میں شیعہ آبادیوں پر حملے کرتی رہی ہے۔ قندوز کی شیعہ مسجد پر حملے کے حوالے سے بھی انگلیاں اسلامک اسٹیٹ کی جانب اٹھ رہی ہیں۔
کابل ایئر پورٹ کے باہر خودکش حملہ، 13 امریکیوں سمیت 90 ہلاک
افغانستان کے حالات و واقعات پر نگاہ رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قندوز کے حملے سے طالبان کی حکومت کو درپیش سب سے بڑا چیلنج سامنے آ گیا ہے اور یہ دولتِ اسلامیہ (اسلامک اسٹیٹ) کا ہے جو بظاہر بکھری ہوئی ہے لیکن اب وہ بتدریج اپنی قوت کو جمع کرنے کی کوشش میں ہے۔
ع ح/ع ا (روئٹرز، اے پی)