قندھار: پولیس ہیڈ کوارٹرز پر حملہ، انیس افراد ہلاک
13 فروری 2011خبر رساں ادارے AFP نے افغان حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ خود کار اسلحے سے لیس حملہ آوروں نے پولیس ہیڈ کوارٹرز کے سامنے قائم ایک شادی ہال پر قبضہ کر لیا اور فائرنگ کرتے رہے۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس خونریز جھڑپ میں کم ازکم انچاس افراد زخمی بھی ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق اسی دوران پولیس کے صدر دفاتر کے باہر پارک کردہ اور دھماکہ خیز مواد سے لدی تین گاڑیاں پھٹ پڑیں۔ ایک مقامی پولیس اہلکار نے بتایا کہ دھماکہ خیز مواد سے بھری کل چھ گاڑیاں پولیس کے صدر دفاتر کے باہر پارک کی گئی تھیں، جن میں سے تین میں موجود بم ناکارہ بنا دیے گئے۔
طالبان باغیوں کا گڑھ سمجھے جانے والے شہر قندھار میں ہوئے اس حملے کو صدر حامد کرزئی نے ملک کو کمزور بنانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’افغانستان کے دشمنوں نے ایک مرتبہ پھر احساس دلایا ہے کہ وہ ملک کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتے ہیں۔‘
اس جھڑپ میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک ترجمان نے کہا کہ ابھی تک ایسی کوئی اطلاعات نہیں کہ ان میں کوئی غیر ملکی فوجی ہلاک یا زخمی بھی ہوا ہو۔ بتایا گیا ہے کہ زخمیوں میں عام شہری اور چھوٹے بچے بھی شامل ہیں۔
طالبان باغیوں کے ایک ترجمان یوسف احمدی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا، ’ہم نے چھ حملہ آور بھیجے تھے۔ انہوں نے پولیس ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا اور خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔‘ خبر رساں اداروں نے احمدی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان باغیوں نے پولیس ہیڈ کوارٹرز کے باہر دھماکہ خیز مواد سے لدی چھ گاڑیاں بھی پارک کی تھیں۔
اے ایف پی کے ایک نمائندے نے اس جھڑپ کے بارے میں بتایا کہ خود کش حملہ آور AK-47 رائفلوں، مشین گنوں اور راکٹ کی مدد سے داغے جانے والے گرینیڈوں سے لیس تھے۔ اس صحافی نے بتایا کہ حملہ آوروں نے پولیس صدر دفاتر کے سامنے قائم ایک شادی ہال کی چھٹی منزل سے ان دفاتر کو نشانہ بنایا اور جب سکیورٹی فورسز شادی ہال میں داخل ہوئیں تو دو شدید دھماکے بھی سننے میں آئے۔
سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان باغیوں کو شکست دینے کے لیے ضروری ہے کہ صوبہ قندھار کو طالبان باغیوں سے پاک بنایا جائے۔ پاکستان سے ملحقہ اس افغان صوبے میں پرتشدد کارروائیاں معمول کی بات ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک