قومی عبوری کونسل کا قذافی کے حامیوں کو الٹی میٹم
31 اگست 2011قومی عبوری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل نے بن غازی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قذافی کے آبائی شہر سرت کے حکام کے ساتھ ان کی بات چیت جاری ہے۔ خیال رہے کہ قذافی مخالف جنگجوؤں نے سرت کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔ قذافی تا حال روپوش ہیں۔ عبوری کونسل نے دعویٰ کیا ہے کہ چھ ماہ سے جاری اس تنازعے میں پچاس ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا کے ایک اعشاریہ آٹھ بلین یورو کے منجمد اثاثے بحال کر دیے ہیں۔ برطانیہ کے علاوہ جرمنی نے بھی اقوام متحدہ سے درخواست کی تھی کہ وہ اس کی جانب سے روکے گئے ایک بلین یورو بحال کر دے۔ فرانس بھی لیبیا کے لیے پانچ بلین یورو بحال کر رہا ہے تاکہ اس رقم کو لیبیا میں جاری امدادی کاموں کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے ایک جرمن اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معمر قذافی کے خلاف فوجی کارروائی میں فرانس نے اپنا کردار ادا کیا، اب جرمنی اور دیگر ممالک اپنا کردار ادا کریں۔ خیال رہے کہ جرمنی نے معمر قذافی کے خلاف نیٹو کی فوجی کارروائی سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردار میں حصہ نہیں لیا تھا، جس کے باعث اس پر مغربی ممالک کی جانب سے تنقید بھی کی گئی تھی۔
لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ایئن مارٹن نے کہا ہے کہ لیبیا کی قومی عبوری کونسل نے اقوام متحدہ کے مبصرین اور بین الاقوامی فوج کی لیبیا میں تعیناتی کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔ قبل ازیں مصطفیٰ عبدالجلیل نے کہا تھا کہ لیبیا کو سکیورٹی کے لیے کسی قسم کی بیرونی امداد کی ضرورت نہیں ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف توقیر