لارڈز کے تاریخی ٹیسٹ میں انگلینڈ کی تاریخی فتح
26 جولائی 2011پیر کے روز لارڈز کے تاریخی میدان میں کھیلے جانے والے کرکٹ کے دو ہزارویں ٹیسٹ میچ کے آخری روز اینڈرسن نے 65 رنز کے عوض بھارت کے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے بھارت کی مضبوط بیٹنگ لائن اپ کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ اس میں سب سے اہم وکٹ لٹل ماسٹر سچن تندولکر کی تھی۔ تندولکر صرف 12 رنز کے انفرادی اسکور پر پویلین لوٹ گئے۔
یہ میچ اس لحاظ سے بھی تاریخی نوعیت کا تھا کہ دونوں ٹیموں کے درمیان یہ100واں ٹیسٹ میچ تھا۔ اس میچ کی دوسری اننگز میں راہول دراوڈ 36 اور لکشمن 56 رنز بنا پائے۔
38 سالہ تندولکر، جو ٹیسٹ میچوں میں 14 ہزار سات سو 38 رنز کے ساتھ نمایاں کھلاڑی ہیں، لارڈز کے میدان میں 37 رنز سے زیادہ کبھی نہیں بنا پائے۔ انہیں بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100 سنچریاں پوری کرنے کے لیے صرف ایک اور سنچری کی ضرورت ہے۔
بھارتی ٹیم وریندر سہواگ کے غیرموجودگی میں تندولکر، دراوڈ اور لکشمن کی بلے بازی پر بھروسہ کر رہی تھی، تاہم یہ تینوں ہی بلے باز اس میچ میں ویسی کارکردگی نہ دکھا پائے، جیسی ان سے توقع کی جا رہی تھی۔
ٹیسٹ رینکنگ میں نمبر ایک ٹیم بھارت کے خلاف اگر انگلش ٹیم یہ سیریز دو میچوں کے فرق سے جیتنے میں کامیاب ہو گئی، تو وہ بھارت کو پہلی پوزیشن سے محروم کرتے ہوئے اس پوزیشن پر خود براجمان ہو سکتی ہے۔
میچ کے بعد اپنے ایک بیان میں انگلش کپتان اینڈریو سٹراؤس نے کہا کہ بولنگ کے شعبے میں ان کی ٹیم کی کارکردگی غیر معمولی رہی۔ ’’بولروں نے جس طرح اپنے مقررہ اہداف کو نشانہ بنایا، وہ واقعی غیر معمولی کارکردگی کا ثبوت ہے۔ وکٹ فلیٹ تھی، بولروں نے بھارتی بلے بازوں پر اپنا دباؤ بنائے رکھا اور صبر کا مظاہرہ کیا۔‘‘
اتوار کی شام دراوڈ اور لشکمن نے بھارت کو ایک بہتر شروعات فراہم کی تھی۔ وہ بھارت کو ایک وکٹ کے نقصان پر 80 رنز کے مجموعی اسکور تک لے گئے تھے۔ پہلی اننگز میں 103 شاندار رنز بنانے والے دراوڈ کھیل کے آخری روز اینڈرسن کی بولنگ کے سامنے خاصے بے بس نظر آئے۔ وہ کھیل کے آخری روز اپنے اسکور میں صرف ایک ہی رن کا اضافہ کر پائے۔
اس تاریخی میچ کو دیکھنے کے لیے صبح تین بجے ہی تماشائیوں کی ایک بڑی تعداد تین لمبی لمبی قطاروں میں ٹکٹ خریدنے کے لیے آ موجود ہوئی تھی۔ اس میچ کے آخری روز 20 ہزار ٹکٹ فروخت ہوئے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک