لاطینی امریکہ کا یورپ کی طرح ایک مشترکہ کرنسی کا خواب
9 جون 2022ریال، بولیوار اور پیسو، یہ سب مختلف لاطینی امریکی ممالک کی قومی کرنسیاں ہیں۔ اس پورے خطے میں ادائیگیوں کے لیے زیر استعمال ذرائع بھی اتنے ہی متنوع ہیں، جتنی اس براعظم کی ریاستوں کی ثقافتیں۔ اس بہت بڑے خطے میں ایک مشترکہ کرنسی کے ممکنہ اجرا کے حق میں اٹھنے والی آوازیں اب بلند تر ہوتی جا رہی ہیں۔
کروشیا یکم جنوری 2023ء سے یورو زون کا بیسواں رکن ملک
لوئس لولا ڈی سلوا برازیل میں ہونے والے آئندہ صدارتی الیکشن کے امیدوار ہیں۔ ان کے لیے مستقبل میں ایک مشترکہ کرنسی اپنانا اس پورے خطے کے لیے اس کی آزادی اور مالیاتی خود مختاری کا معاملہ ہے۔ انہوں نے ابھی حال ہی میں کہا تھا، ''خدا نے چاہا، تو ہم لاطینی امریکہ کے لیے ایک مشترکہ کرنسی جاری کریں گے کیونکہ ہمیں صرف امریکی ڈالر پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
کیا ایسا ممکن ہے؟
لولا ڈی سلوا ماضی میں 2003ء سے لے کر 2011ء تک برازیل کے صدر رہ چکے ہیں۔ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ انہوں نے لاطینی امریکہ کے لیے جس نئی مشترکہ کرنسی کے اجرا کی حمایت کی، وہ محض ان کی صدارتی انتخابی مہم کے ابتدائی مرحلے کا ایک سیاسی نعرہ تھا یا وہ اس بارے میں واقعی بہت سنجیدہ ہیں۔
سات سال بعد روسی کرنسی کی قدر میں غیر معمولی اضافہ
بات کچھ بھی ہو، یہ امر طے ہے کہ لولا ڈی سلوا نے جو کچھ کہا، وہ اس حوالے سے پہلے ہی سے جاری بحث کا تسلسل ہے۔ اس خیال کی حمایت کے ساتھ ساتھ اس امکان کے بارے میں کئی حلقے شبہات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ مثلاﹰ برازیل کے سابق صدر ڈی سلوا کے اس بیان کے بعد ارجنٹائن کی ایک معروف بزنس ویب سائٹ 'ایل ڈیسٹاپے‘ نے اپنے ایک تجزیے میں یہ سوال بھی پوچھ لیا: ''پورے لاطینی امریکہ کے لیے ایک مشترکہ کرنسی، کیا یہ ممکن بھی ہے؟‘‘
کرنسی جس کا نام 'جنوب‘ ہو سکتا ہے
لاطینی امریکہ کے لیے کسی مشترکہ کرنسی کا تصور کوئی نئی بات نہیں۔ برازیل میں ساؤ پاؤلو کے سابق میئر اور بائیں بازو کی ورکرز پارٹی کے ملکی صدر کے عہدے کے لیے ایک سابق امیدوار فیرنانڈو حداد نے تو جریدے 'فولہا‘ میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں یہ تجویز بھی دے دی کہ نئی مشترکہ کرنسی کا نام sur ہو سکتا ہے، جس کا مطلب 'جنوب‘ ہے۔
مستقبل کا راستہ آسان نہیں ہو گا
براعظم یورپ میں یورپی یونین کی جاری کردہ اور یورو زون میں زیر استعمال مشترکہ کرنسی یورو کی طرح لاطینی امریکہ کے لیے بھی ایسی ہی کسی مشترکہ کرنسی کے تصور کی حمایت کرنا تو آسان ہے، مگر عملی طور پر اس راستے پر مل کر آگے بڑھنا کافی مشکل بھی ہو گا۔
تقریباً تمام افریقی ممالک یورپ میں ہی اپنی کرنسیاں کیوں چھاپتے ہیں؟
اس بارے میں ریو ڈی جنیرو کی فیڈرل یونیورسٹی کے ماہر اقتصادیات ژاک دادیسکی کہتے ہیں کہ اگر اس خطے کی مختلف ریاستوں کے مابین پائے جانے والے تاریخی اختلافات اور رقابتوں ہی کی بات کی جائے، تو کسی مشترکہ کرنسی کا اجرا بہت آسان تو بالکل نہیں ہو گا۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر صرف ارجنٹائن اور برازیل جیسی ہمسایہ ریاستوں کی ہی مثال لی جائے، تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ایسی کسی منزل تک پہنچنے کے لیے برسوں کی مسافت درکار ہو گی۔ ژاک دادیسکی نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''اس خطے کے لیے مشترکہ کرنسی کے اجرا سے متعلق ابتدائی مذاکرات ہی میں کئی برس لگیں گے، تاکہ خطے کی ریاستوں کو مستقبل کے پارٹنر ممالک بنایا جا سکے۔‘‘
لاطینی امریکی اقتصادی خطہ
ساؤ پاؤلو میں 'آکین ٹیک‘ بینک کے ماہر اقتصادیات لیاندرو دیاس نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''ابھی ہمیں سب کچھ دیکھتے رہنے کے ساتھ ساتھ ساتھ انتطار بھی کرنا ہو گا۔ اس وضاحت کے لیے کہ مشترکہ کرنسی کا یہ خیال کچھ ممالک میں سیاسی انتخابی مہمات کے بعد تک موجود بھی رہتا ہے کہ نہیں۔‘‘
لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی، پھر بھی غیر ملکی کمپنیوں کے لیے ترکی پرکشش کیسے؟
لیاندرو دیاس کے الفاظ میں Mercosur کے نام سے قائم کردہ اقتصادی خطہ پہلے ہی یہ کام تو کر چکا ہے کہ لاطینی امریکی ریاستوں کو معاشی حوالے سے ایک دوسرے کے قریب لایا جائے اور ان کے مابین اشتراک عمل کو بڑھایا جائے۔ لیکن اس بلاک کی رکن زیادہ تر ریاستیں یہ بھی چاہتی ہیں کہ وہ اپنی آزادی اور مالیاتی خود مختاری بھی قائم رکھیں۔‘‘
ادائیگیوں کا ڈیجیٹل ذریعہ
فیرنانڈو حداد کے مطابق لاطینی امریکہ میں نئی مشترکہ کرنسی سے اس پورے خطے کے ممالک کے مابین تجارت کو مزید بہتر بنایا جا سکے گا۔
ان کی رائے میں اس کرنسی کے لیے ادائیگیوں کے ڈیجیٹل ذریعے کے طور پر خطے کے ایک نئے، کثیر القومی مرکزی بینک کی طرف سے نگرانی بھی لازمی ہو گی۔
جعلی نوٹ ’سونگھ‘ لینے والی خفیہ یورپی بینک لیبارٹری
کرپٹو کرنسیوں کی تجارت اسلامی قوانین کے خلاف، انڈونیشی فتویٰ
برازیل کے یہ سابق صدارتی امیدوار کہتے ہیں کہ ایسے کسی امکان سے متعلق عملی ہیش رفت کے لیے سب سے پہلے تو خطے کی ریاستوں کو پہلا قدم اٹھاتے ہوئے عوامی سطح پر اپنی اس خواہش کا اظہار بھی کرنا ہو گا، تا کہ اس کے بعد مذاکراتی عمل کی ابتدا ہو سکے۔
مادورو بھی مشترکہ کرنسی کے حامی
وینزویلا کے سوشلسٹ صدر نکولاس مادورو بھی ایک مشترکہ علاقائی کرنسی کے اجرا کے حامی ہیں۔ وینزویلا کو کئی برسوں سے مسلسل بہت زیادہ افراط زر کا سامنا ہے اور صدر مادورو نے حال ہی میں ایک بار پھر لاطینی امریکہ کے لیے مشترکہ کرنسی کے تصور کی حمایت کی تھی۔
نکولاس مادورو کے خیال میں لاطینی امریکہ کے لیے علاقائی سطح پر مالی ادائیگیوں کا کوئی بھی نیا، مشترکہ ڈیجیٹل ذریعہ اس پورے خطے کے امریکی ڈالر پر انحصار کو ختم کر دے گا۔
السلواڈور: بٹ کوائن کو بطور کرنسی اپنانے والا دنیا کا پہلا ملک
سیاسی پہلو
لاطینی امریکہ میں مشترکہ کرنسی کے ممکنہ اجرا کا ایک سیاسی پہلو بھی ہو گا۔ اسی طرح جیسے یورپی یونین میں یورو کی وجہ سے دیکھنے میں آیا تھا۔ اس حوالے سے لاطینی امریکہ کا، جسے براعظم جنوبی امریکہ بھی کہا جاتا ہے، اندرونی اور بیرونی دونوں سطحوں پر ایک متحدہ اقتصادی خطے کے طور پر دیکھا جانا بھی لازمی ہو گا۔
دھاتی سکوں سے کاغذی نوٹوں تک، کرنسی کا ارتقا
یوں براعظم جنوبی امریکہ اقتصادی کے ساتھ ساتھ سماجی سطح پر بھی متحد ہو سکے گا اور اس کی رکن ریاستیں ایک دوسرے کے قریب تر آ سکیں گی۔ اگر اس امکان پر مل کر مسلسل کام کیا جاتا رہا، تو ممکن ہے کہ مستقبل میں یورپی یونین اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی طرح جنوبی امریکہ میں بھی کوئی ایسا وسیع تر اتحاد عمل میں آ سکے، جس کی کرنسی ایک ہو اور جسے 'ریاست ہائے متحدہ لاطینی امریکہ‘ کا نام دیا جا سکے۔
ٹوبیاس کوئفر، بوگوٹا (م م / ا ا)