لاہور کتاب میلہ ختم ، ڈوئچے ویلے کی کامیاب شرکت
11 اپریل 2011لاہور انٹرنیشنل بک فیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام ہونے والے اس کتاب میلے میں ڈوئچے ویلے کا اسٹال بھی پورا عرصہ لوگوں کی بھر پور توجہ کا مرکز بنا رہا۔اس میلے کے منتظمین کے مطابق امسالہ کتاب میلے میں چار لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے۔ کتابوں سے پیارکرنے والے بہت سے لوگ صوبے کے دور دراز علاقوں سے بھی خصوصی طور پر اس میلے میں شرکت کرنے کے لیے آئےتھے۔
بہاولنگر سے آئے ہوئے شاہد نامی ایک مہمان نے بتایا کہ وہ خاص طور پر اس میلے میں شرکت کے لیے اپنے بچوں کے ساتھ یہاں آیا ہے اور اسے کتابیں خرید کر بڑی خوشی ہوئی ہے۔ اس میلے میں پنجاب کے وزیراعلیٰ، گورنر، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، اساتذہ اور طلبہ کے علاوہ نامور ادیب، صحافی، دانشوراور عام لوگ بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
میلے کے آخری دن کئی پبلشرز نے کتابوں کے قیمتیں مزید کم کر دی ہیں۔ فیصل آباد سے آئی ہوئی ایک خاتون ذکیہ بیگم نے اس کتاب میلے کے انعقاد کو سراہتے ہوئے بتایا،’’ اس طر ح کے کتاب میلے سے کتب بینی کے رجحان کو فروغ ملتا ہے اور لوگوں کو کتابوں کی سستے داموں خریداری کا موقع بھی ملتا ہے۔‘‘
کتاب میلے میں ڈوئچے ویلے کے اسٹال پر بھی لوگوں کا بہت رش لگا رہا۔ اس اسٹال پر ڈوئچے ویلے کی اردو ویب سائٹ کے حوالے سے شرکاء کو معلومات فراہم کی جاتی رہیں۔ ملک کے کئی حصو ں سے ڈوئچے ویلے کی اردو نشریات کے سامعین اور ویب سائٹ کے قارئین کے علاوہ مختلف لسنرز کلبوں کے عہدے داران بھی ڈوئچے ویلےکا سٹال دیکھنے کے لیے خاص طور یہاں پہنچے تھے۔ اس موقع پر ڈوئچے ویلے کے سامعین کے ساتھ ایک خصوصی نشست کا انعقاد بھی کیا گیا۔
ڈوئچے ویلےکی نشریات باقاعدگی سے سننے والے پاکستان رینجرز کے ایک جوان بلال بھٹہ نے بتایاکہ انہیں ڈوئچے ویلے کا اسٹال دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کیونکہ اس سے لوگوں کو ڈوئچے ویلے کی اردو نشریات ، ویب سائٹ اور ڈوئچے ویلے اردو کے فیس بک پیج کے حوالے سے اچھی معلومات مل رہی ہیں۔
میلے میں آئی ایک جرمن خاتون نے ڈوئچے ویلے کے اسٹال کو دیکھ کر خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔ ڈوئچے ویلے کے سٹال پر آنے والوں میں ایک سات سالہ پاکستانی بچہ بھی شامل تھا، جس نے اپنے ذاتی شوق سے جرمن زبان میں گنتی بھی یاد کر رکھی تھی۔ ایک اور چھوٹے سے معصوم بچے کی خواہش تھی کہ اس کا گایا ہوا حمدیہ کلام ڈوئچے ویلےکے پروگرام میں جگہ پا سکے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے کتاب میلےپاکستانی لوگوں کے شعور اور آگہی میں اضافے کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: عصمت جبیں