لندن فلمی میلے کا آغاز، گیارہ ورلڈ پریمیئرز
14 اکتوبر 2010Never Let Me Go جاپانی نژاد برطانوی مصنف کازُوعو اِشیگُورو کے اِسی نام کے ناول پر مبنی ہے اور اِس میں ایک بورڈنگ اسکول کے تین نوجوان دوستوں کی داستان بیان کی گئی ہے، جنہیں بڑے ہونے پر اپنے حوالے سے ایک ہولناک سچائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ درحقیقت اِس اسکول میں کلون کئے گئے نوجوان پڑھتے ہیں، جن کی زندگی کا واحد مقصد یہ ہوتا ہے کہ جب وہ بڑے ہوں، تو اُن کے اعضاء دوسرے ضرورت مند انسانوں کو لگا دئے جائیں۔
ہدایتکار مارک رومینک کی یہ فلم امریکہ میں پہلے ہی ریلیز کی جا چکی ہے، جہاں تقریباً ایک ماہ کے دوران اِس فلم نے 1.2 ملین ڈالر کا بزنس کیا ہے جبکہ بتایا گیا ہے کہ اِس فلم کی تیاری پر 15 ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ برطانوی سنیماؤں میں یہ فلم اکیس جنوری 2011ء کو ریلیز کی جائے گی۔
آسکر ایوارڈ کے لئے نامزد ہونے والی 25 سالہ اداکارہ کیرا نائٹلی نے لندن میلے کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں اِس فلم میں ایک منفی کردار ادا کر کے بہت مزہ آیا اور یہ کہ یہ کردار ایک طرح سے حسد اور خوف کے تجزیے پر مبنی ہے۔ افتتاحی تقریب میں ناول نگار کازُوعو اِشیگُورو بھی موجود تھے۔
دو ہفتے تک جاری رہنے والے لندن فلمی میلے میں گیارہ ایسی فلمیں شامل ہیں، جو پہلی بار نمائش کے لئے پیش کی جا رہی ہیں۔ جن گیارہ فلموں کے ورلڈ پریمیئرز ہو رہے ہیں، وہ زیادہ تر چھوٹے بجٹ کی فلمیں ہیں۔ اِس طرح لندن کا یہ میلہ ابھی کان، ٹورنٹو اور وینس کے مشہورِ زمانہ فلمی میلوں سے کافی پیچھے ہے۔
اپنی نوعیت کا یہ 54 واں میلہ 28 اکتوبر تک جاری رہے گا اور اِس میں 67 ملکوں سے پیش کی گئی تقریباً 200 فیچر اور 100 سے زیادہ مختصر فلمیں دکھائی جا رہی ہیں۔ فلم کا اختتام مشہور ہدایتکار ڈینی بوئل کی فلم ’127 گھنٹے‘ کی نمائش کے ساتھ ہو گا۔ روسی ہدایتکار الیکسئی پوپوگریبسکی کی فلم ’مَیں نے یہ موسمِ گرما کیسے گزارا‘ کو میلے کے اعلیٰ انعام کے لئے فیورٹ فلموں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔
رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے
ادارت: ندیم گِل