لندن میں سعودی شہزادے پر قتل کا جرم ثابت
20 اکتوبر 2010برطانیہ کی ایک عدالت نے منگل کو بتایا کہ سعودی شہزادے سعود بن عبدالعزیز بن ناصر السعود پر قتل کا جرم ثابت ہو گیا ہے اور اسے سزا بدھ کے دن سنائی جائےگی۔ سعودی شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ السعود پر الزام تھا کہ اس نے اپنے ملازم عبدالعزیز کو جنسی عمل کے دوران جسمانی اذیت پہنچائی اور اس کا گلہ گھونٹ کر ہلاک کیا۔ عبدالعزیز کی لاش پندرہ فروری کو لندن کے ایک لگژری ہوٹل سے برآمد ہوئی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ اگرچہ السعود اپنے ذاتی حظ کے لئے اپنے ملازم کو اکثر ہی تشدد کا نشانہ بناتا رہتا تھا تاہم ویلنٹائن ڈے کی رات یعنی چودہ فروری کو ایک پارٹی سے واپسی کے بعد اس نے عبدالعزیز کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوا۔
جرم ثابت ہونے کے بعد ممکنہ طور پر سعودی شہزادے کو عمر قید سنائی جا سکتی ہے۔ لندن کی اولڈ بیلی عدالت کی جیوری نے صرف پچانوے منٹ کی مشاورت کے بعد السعود کو مجرم قرار دیا۔ سکاٹ لینڈ یارڈ سے وابستہ ایک تحقیقاتی افسر نے عدالتی فیصلے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ السعود نے اپنے ملازم کو پہلے بھی کئی مرتبہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج ثابت ہو گیا ہے کہ برطانیہ میں قانون کا راج ہے اور یہاں کوئی بھی قانون سے ماوراء نہیں ہے۔
دفتر استغاثہ کے مطابق بتیس سالہ عبدالعزیز کی لاش پر متعدد زخم تھے، جبکہ اس کے گالوں پر دانٹ کاٹنے کے نشانات بھی ملے تھے۔ پولیس کے مطابق یہ شواہد کافی ہیں کہ اس قتل کے پیچھے کہیں جنسی زیادتی کا عنصر بھی شامل رہا۔ جیوری کی طرف سےفیصلہ سناتے وقت السعود کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اگر اس کیس میں ہم جنس پرستی کا انکشاف کیا گیا تو سعودی عرب میں ان کا مؤکل کو سزائے موت کا سامنا ہو سکتا ہے تاہم جیوری نے اس حوالے سے کوئی احتیاط نہ برتی۔
گواہان نے عدالت کو بتایا کہ عبدالعزیز ایک یتیم تھا، جس کے ساتھ قیدیوں جیسا سلوک روا رکھا جاتا تھا۔ منگل کو ہوئی عدالتی کارروائی کے دوران السعود کے والد بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین