لیبیا میں سرحدوں کی حفاظت کے لیے اٹلی کا تعاون
21 جنوری 2012انہوں نے یہ بات طرابلس میں اٹلی کے وزیر اعظم ماریو مونٹی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر کہی۔ ماریو مونٹی لیبیا کے ساتھ دوستانہ تعلقات بحال کرنے کے سلسلے میں اس شمال افریقی ملک کے دارالحکومت طرابلس پہنچے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ اس اہم دورے میں وہ اٹلی کی جانب سے لیبیا کی پولیس کی تربیت سے متعلق امور اور دو طرفہ تجارتی تعلقات کے فروغ سے متعلق امور کو حتمی شکل دی جائے گی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اطالوی وزیر اعظم کے ہمراہ ایک بہت بڑے وفد کے ہمراہ طرابلس پہنچے ہیں۔
لیبیا کے وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ دونوں ممالک کی وزات دفاع نے ایک دستاویز پر دستخط کر دیے ہیں۔ ان کے بقول اس دستاویز میں اٹلی کی خودمختاری کا خاص طور پر تحفظ کیا گیا ہے اور کوئی بھی اطالوی فوجی لیبیا میں موجود نہیں رہے گا۔
اطلاعات ہیں کہ اطالوی وزیر اعظم ماریو مونٹی طرابلس میں اٹلی کا قونصل خانہ بھی کھولیں گے۔ گزشتہ سال شورش کے دوران اٹلی اور لیبیا کے مابین موجود ’دوستی کا معاہدہ‘ معطل کر دیا گیا تھا مگر اب اس کی دوبارہ بحالی کے امکانات خاصے روشن ہیں۔ یہ معاہدہ سابق اطالوی وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی اور لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کے دور میں طے پایا تھا، جس کے تحت اربوں یورو کی دو طرفہ سرمایہ کاری کے لیے راہ ہموار ہوئی تھی۔
لیبیا تاریخی طور پر اطالوی کالونی رہا ہے۔ سابق اطالوی وزیر اعظم بیرلسکونی نے اس معاہدے کے تحت اگلے 25 برسوں میں لیبیا کو چار ارب یورو فراہم کرنے اور 17 سو کلومیٹر طویل ہائی وے کی تیاری کی حامی بھری تھی۔ یہ امداد نو آبادیاتی دور میں لیبیا کو پہنچنے والے مالی نقصان کا ازالہ تھی۔ اس کے بدلے میں طرابلس حکام نے اطالوی تاجروں کو مراعاتی بنیادوں پر لیبیا میں سرمایہ کاری کی پیش کش کی تھی، جس کا اطالوی تاجروں نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
لیبیا میں برسراقتدار قومی عبوری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبد الجلیل نے گزشتہ ماہ اٹلی کا دورہ کرکے تعلقات کی از سر نو بحالی کے سلسلے میں اطالوی حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف توقیر