1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں مغربی ممالک کی نجی فوجی طاقتوں کا مشن

25 مئی 2020

اقوام متحدہ کے ماہرین نے لیبیا کے لیے مغربی ممالک کی نجی فوجی طاقتوں کے مشن کا سراغ لگایا ہے۔ اس مشن کے ذریعے جنگی سردار خلیفہ حفتر کی مدد کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/3cixg
Libyen Konflikt Symbolbild | eneral Haftar ARCHIV
تصویر: AFP/A. Doma

اس خفیہ مشن کا نام 'آپریشن اوپس‘ تھا۔ اس میں کم از کم بیس افراد شریک تھے، جن کا تعلق آسٹریلیا، فرانس، مالٹا، جنوبی افریقہ، برطانیہ اور امریکا سے تھا۔ یہ افراد لیبیا کے طاقتور جنگی سردار خلیفہ حفتر کے لیے متحرک تھے۔ ان افراد نے اپنے مشن کا آغاز کرتے ہوئے  گزشتہ برس جون کے اواخر میں اردنی دارالحکومت عَمان سے ایک کارگو ہوائی جہاز پر سوار ہو کرکیا تھا۔

خفیہ مشن کے اراکین ایک سائنسی کمیونٹی کی سرپرستی میں لیبیا کی جانب روانہ ہوئے تھے۔ یہ گمنام اور غیر معروف سائنسی کمیونٹی لیبیا میں زمینی ساخت کی مختلف پَرتوں اور خاصی بلندی سے لیبیا کی سرزمین پر پائی جانے والی غیر معمولی اشیا کا تحقیقی مطالعہ (Hyperspectral) یا ہائپر اسپیکٹرل تحقیق کی خواہشمند تھی۔ یہ کمیونٹی اردن کے ایما پر تحقیقی کارروائیاں جاری رکھنا چاہتی تھی۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے اس سائنسی کمیونٹی کو محض ایک فریب اور خفیہ مشن کی سرگرمیوں کو جاری رکھنے  کے لیے جعلی پلیٹ فارم قرار دیا۔

نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو حاصل ہونے والی خفیہ دستاویز کے مطابق آپریشن اوپس میں شامل بیس افراد یورپی ممالک کی پرائیویٹ فوجی کمپنیوں کے ساتھ وابستہ تھے اور ان کے باقاعدہ رکن تھے۔ مبینہ طور پر گزشتہ برس ان افراد نے اپنے مشن کی شروعات عَمان سے روانہ ہونے کے بعد لیبیا کے ساحلی شہر اور داراحکومت طرابلس پہنچ کر کرنا تھا۔ طرابلس میں قیام کر کے انہیں خفیہ طور پر ترکی کی جانب سے اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کے لیے جنگی امداد کے بحری جہازوں کو روکنا تھا۔ ان بحری جہازوں پر لدے سامان کو ہر ممکن طریقے سے طرابلس حکومت کی دسترس سے دور رکھنا تھا تا کہ ان ہتھیاروں کے خلیفہ حفتر کی فوج کے خلاف استعمال کی صورت ہی نہ پیدا ہو سکے۔

Auseinandersetzungen zwischen Haftars Streitkräften und der libyschen Regierung in Tripolis
طرابلس میں جنرل حفتر کی فورسز اور حکومتی فوج کے مابین جھڑپیں ایک عرصے سے چل رہی ہیں۔تصویر: picture-alliance/AA/H. Turkia

 

خام تیل کی دولت سے مالامال شمالی افریقی ملک لیبیا ڈکٹیٹر معمر القذافی کے زوالِ اقتدار کے بعد سے جنگی حالات سے دوچار ہے۔ مسلح قبائلی گروپوں کے درمیان تیل کی دولت کے حصول کی پرتشدد جد و جہد جاری ہے۔ اس وقت لیبیا میں طاقت کے حصول کی کشمکش طرابلس میں قائم اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت اور خلیفہ حفتر کی فوج 'لیبین نیشنل آرمی‘ کے درمیان جاری ہے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین نے لیبیا میں کرائے کے فوجیوں کی مسلح سرگرمیوں میں شریک ہونے کی باقاعدہ تصدیق کی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا ہے کہ لیبیا کے لیے ہتھیاروں اور اسلحے کی فراہمی کی بین الاقوامی پابندی کی خلاف ورزیوں کے سلسلہ بھی شروع ہے۔ ایسی خلاف ورزیوں میں آپرشن اوپس کے تحت بھی کی گئیں۔

اس خفیہ مشن میں شریک افراد کا تعلق جن مغربی ممالک کی کمپنیوں سے ہے، وہ اپنے دفاتر خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات میں بھی قائم کیے ہوئے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی حکومت جنگی سردار خلیفہ کی حامی ہے۔ آپریشن اوپس کے تحت جنوبی افریقہ سے خریدے گئے چھ ہیلی کاپٹرز کی خلیفہ حفتر کو فراہمی بھی کی گئی۔ ان ہیلی کاپٹرز کو حفتر کے گڑھ بن غازی پہنچایا گیا تھا۔ اسی طرح مالٹا سے ہوا بھر کر سمندر میں استعمال کی جانے والی دو کشتیاں بھی خرید کر حفتر کی فوج کو دی گئیں اور ان پر مشین گنز بھی نصب تھیں۔ فی الحال یہ خفیہ مشن ختم کیا جا چکا ہے۔

ع ح/ ک م / ڈی پی اے

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں