لیبیا میں نئی کابینہ نامزد
23 نومبر 2011منگل کو لیبیا کی قومی عبوری کونسل NTC نے نئی کابینہ کا اعلان کرتے ہوئے نہ صرف لیبیا بلکہ عالمی برداری کو بھی ورطہء حیرت میں ڈال دیا۔ عبوری کونسل کے بقول کابینہ کو نامزد کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ ملک کی تمام اہم طاقتوں کو حکومت سازی کے عمل میں شامل کیا جائے، تاکہ ملک کو ترقی کی راہوں پر گامزن کیا جا سکے۔
لیبیا کے عبوری وزیر اعظم عبدالرحیم الکیب نےایک پریس کانفرنس میں کابینہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس میں لیبیا کے تمام علاقوں کو نمائندگی دی گئی ہے، ’یہ کہنا مشکل ہو گا کہ لیبیا کے کسی علاقے کو اس کابینہ میں نمائندگی نہیں دی گئی ہے‘۔
معمر القذافی کو اقتدار سے الگ کرنے کے لیے عبوری کونسل کی مدد کرنے والے مغربی ممالک نے لیبیا کی نئی کابینہ کے اعلان پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی حکومت تیل کی دولت سے مالا مال اس ملک میں پائیدار جمہوریت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
ناقدین کے بقول لیبیا کی نئی کابینہ کی تشکیل میں تجربے کے بجائے قبائلی نمائندگی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ غیر ملکی سفارتکاروں کا خیال تھا کہ وزیر خارجہ کا قلمدان ابراہیم داباشی کو سونپا جائے گا، جواقوام متحدہ میں لیبیا کے نائب سفیر کے طور پر کام کر رہے ہیں لیکن یہ عہدہ عالمی سطح پر غیر معروف شخصیت عاشور بن خیال کو دیا گیا ہے۔ اسی طرح پٹرولیم اور دفاع کی وزارتیں بھی غیر متوقع طور پر ایسی شخصیات کو سونپی گئی ہیں جو عالمی سطح پر زیادہ مشہور نہیں ہیں۔
ایک اور پیشرفت میں عالمی فوجداری عدالت ICC کے سربراہ لوئس مورینو اوکامپو نے کہا ہے کہ مقتول قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کے خلاف مقدمہ لیبیا میں چلایا جا سکتا ہے۔ اوکامپو نے یہ اعلان منگل کو اپنے دورہء لیبیا کے دوران کیا۔ سیف الاسلام اور قذافی کے اہم ساتھی عبداللہ السنوسی جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے شبے میں عالمی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں۔ اوکامپو نے کہا کہ اگر ان افراد کے خلاف مقدمے کی کارروائی ICC کے معیارات کے مطابق ہوتی ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ انہیں لیبیا کی عدالتوں میں ہی پیش کر دیا جائے۔
دی ہیگ میں قائم اس عالمی عدالت کے چیف پراسیکیوٹراوکامپو نے کہا ، ’ہماری عدالت اس وقت کارروائی کرتی ہے، جب کسی ملک کا قانونی نظام کام کرنے کے قابل نہ ہو‘۔ انہوں نے کہا کہ انہیں لیبیا کی نئی حکومت پراعتماد ہے کہ وہ اس کیس کے حوالے سے انصاف کر سکتی ہے۔ طرابلس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ابھی اس حوالے سے جزئیات طے ہونا باقی ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی