1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا پر امریکی ڈرون طیاروں کے حملے شروع

24 اپریل 2011

امریکہ نے کہا ہے کہ لیبیا پر ڈرونز کے حملے شروع کر دیے گئے ہیں۔ امریکی فوج کا یہ بھی کہنا کہ نیٹو کی فضائی کارروائیوں میں قذافی کی فوج کا چالیس فیصد تک انفراسٹرکچر تباہ کیا جا چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/1135M
تصویر: picture alliance/dpa

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے لیبیا میں ڈرون طیاروں کی کارروائیوں کے حوالےسے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ تاہم امریکی فوج کے اعلیٰ افسر ایڈمرل مائیک مولن نے کہا ہے کہ نیٹو کے جنگی طیاروں نے قذافی کی فوج کا چالیس فیصد تک انفراسٹرکچر تباہ کردیا ہے۔

طرابلس میں قذافی کے رہائشی کمپاؤنڈ کے قریب نیٹو کے جنگی طیاروں نے سرکاری اہداف کو نشانہ بنایا۔ ہفتہ کو دن بھر جنگی طیارے طرابلس پر چکر لگاتے رہے اور انہوں نے شہر کے مرکزی علاقے میں بھی کچھ اہداف کو نشانہ بنایا۔ رات کے وقت بھی یہ حملے جاری رہے۔ قذافی کی فورسز ان طیاروں کے خلاف ہلکی طیارہ شکن توپیں اور مشین گنز استعمال کر رہی ہیں۔

لیبیا کے نائب وزیر خارجہ خالد قائم نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ انسانیت کے خلاف جاری جرائم میں شامل ہو گیا ہے۔

NO FLASH Symbolbild Libyen Kämpfe um Misrata
مصراتہ میں باغیوں کا قافلہتصویر: AP

دوسری جانب سرکاری فوج کے مصراتہ سے واپسی کے اعلان کے بعد بھی شہر میں شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ اس دوران طرابلس پر نیٹو کے جنگی طیاروں نے اہداف کو نشانہ بھی بنایا۔

لیبیا میں باغیوں نے مصراتہ پر مکمل قبضے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا یہ بیان معمر قذافی کی حامی فوج کی جانب سے شہر کو چھوڑنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا۔ تاہم فریقین کے ایسے اعلانات کے باوجود لڑائی شہر کی گلیوں میں پہنچ چکی ہے۔

نجی ہسپتالوں میں متعدد زخمی لائے گئے ہیں۔ ہفتہ کو کم از کم چھبیس ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ تقریباً سات ہفتوں سے فوج نے مصراتہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ باغیوں کے ایک ترجمان عمر رجب کا کہنا ہے کہ حکومت نے باوردی فوج کو پیچھے ہٹا دیا اور سادہ کپڑوں میں ملبوس مسلح افراد شہر میں داخل ہو گئے، جس کے باعث لڑائی گلیوں میں ہو رہی ہے۔

تازہ لڑائی کے نتیجے میں زخمیوں کی تعداد ایک سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق ہفتہ کو گلیوں میں ہونے والی لڑائی کی وجہ سے جانی نقصان دگنا ہو گیا ہے۔

لیبیا کے مغربی شہر مصراتہ کا جنرل ہسپتال ابھی تک سرکاری فورسز کے کنٹرول میں ہے اور اس باعث باغیوں کے زخمیوں کو نجی کلینکس پر لے جایا جاتا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں