لیبیا کے باغیوں کے لیے اسلحہ، افریقی یونین کی تنقید
30 جون 2011بدھ کے دن اقوﺍم متحدہ کے لیے فرانسیسی سفیر Gerard Araud نے کہا ہے کہ لیبیا کے باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے منافی نہیں ہے،’ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ لیبیا کے عوام کو اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ دیا جائے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ خطرے میں ہیں‘۔ فرانسیسی حکام نے کہا ہے کہ لیبیا کے باغیوں کو ہلکی نوعیت کا اسلحہ فراہم کیا گیا ہے۔ لیکن دوسری طرف ایسی خبریں بھی ہیں کہ باغیوں کو فراہم کیے جانے والے اسلحے میں راکٹ لانچرز اور اینٹی ٹینک میزائل بھی شامل ہیں۔
اُدھرافریقی یونین کمیشن کے سربراہ ژاں پنگ کے بقول لیبیا کے عوام میں اسلحہ تقسیم کرنے سے وہاں صومالیہ جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے، جو طویل المدتی بنیادوں پر علاقائی امن کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
افریقی یونین سمٹ کا ایک اجلاس آج جمعرات تیس جون کو ایکواٹیورل گنی میں منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں لیبیا کی صورتحال بنیادی ایجنڈا ہو گا۔ اس دو روزہ سمٹ کے آغاز سے قبل پنگ نے مزید کہا کہ لیبیا کے عوام میں اسلحہ تقسیم کرنے کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے،’ اس سے خانہ جنگی کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے، لیبیا تقسیم ہونے کے دہانے پر پہنچ سکتا ہے، وہاں صومالیہ جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہاں ہر جگہ اسلحہ موجود ہو گا اور جس سے دہشت گردی کا خطرہ بھی پیدا ہو سکتا ہے‘۔ ان کے بقول اس صورتحال میں علاقائی سکیورٹی پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ افریقی یونین کے رہنما پنگ کے بقول قذافی کے عالمی ورانٹ جاری کرنے سے لیبیا کا بحران مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے۔
دریں اثناء امریکی صدر باراک اوباما نے لیبیا پر اختیار کی گئی اپنی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے تمام تر تنقید کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ قذافی کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے جو حکمت عملی بنائی گئی ہے اس سے ہزاروں جانیں محفوظ بنا ئی گئی ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ لیبیا کا آپریشن زیادہ طویل نہیں ہو گا اور اس میں امریکی معاونت میں کسی اضافے کا امکان نہیں ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل