ماحول دوست کاشتکاری کی اہمیت
13 جون 2011عالمی ادارے کی تنظیم برائے خوراک و زراعت نے کہا ہے کہ اس حوالے سے غریب کسانوں کو کاشتکاری کے ماحول دوست اور زیادہ پائیدار طریقہ ہائے کار سے باخبر کرنا ہو گا۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے پیر کو جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں ایسے کسانوں کو اس حوالے سے باخبر رکھنے اور ان میں شعور کی بیداری کی ضرورت ہے، جو چھوٹے پیمانے پر کاشتکاری کرتے ہیں۔
اٹلی کے دارالحکومت روم میں قائم اس ادارے کے صدر دفتر سے ایک رپورٹ بھی جاری کی گئی ہے۔ Save and Grow نامی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں کم مراعات یافتہ کسانوں کی مدد سے ان کی پیداواری صلاحیت کو بڑھایا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف عالمی سطح پر بھوک کے مسئلے سے نمٹنے میں مدد ملے گی بلکہ ساتھ ہی ان کسانوں کی اقتصادی حالت بھی بہتر بنائی جا سکے گی۔
اس وقت دنیا کی کل آبادی کم و بیش سات ارب بنتی ہے۔ اقوام متحدہ کے محتاط اندازوں کے مطابق ان میں سے ایک ارب انسان غربت کا شکار ہیں۔ اس طرح خوراک کی کمی کے باعث انسانوں کی ایک بڑی تعداد بھوک میں مبتلا ہو رہی ہے۔ ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق رواں صدی کے اواخر تک دنیا کی کل آبادی 9 ارب تک پہنچ جائے گی، جس کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر بھوک کا مسئلہ مزید شدت اختیار کر جائے گا۔ اس ادارے نے مستقبل کی اس خطرناک صورتحال سے بچاؤ کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی اجناس کی پیداوار بڑھانے کے لیے نتیجہ خیز اقدامات ابھی سے شروع کر دینے چاہییں۔
FAO کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں کاشتکاری کےموجودہ رحجانات کو بدلنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ کیڑے مار ادویات کے بے دریغ استعمال کو کم کرتے ہوئے وہاں پائیدار اور ماحول دوست زراعتی طریقے اختیار کیے جائیں، 'پیداواری عمل کو بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ زرعی اراضی کی زرخیزی کو برقرار رکھا جائے'۔ سائنسی حوالے سے ایسے شواہد موجود ہیں کہ اگر کیڑےمار ادویات کا بے جا استعمال کیا جائے تو زمین کی زرخیزی پر بھی اثر پڑتا ہے۔
فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ملکوں کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ ماحول دوست کاشتکاری کو فروغ دینے کے لیے سرمایہ کاری کی جائے اور کسانوں کو مراعات دی جائیں تاکہ وہ کاشتکاری کے اپنے روایتی انداز اور رحجانات کو بدلتے ہوئے ماحول دوست اور جدید طریقے اختیار کر سکیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک