مدھيا پرديش ميں سات سالہ بچی کا ريپ، رياستی سطح پر احتجاج
30 جون 2018مدھيا پرديش کے آٹھ مختلف شہروں ميں ہزارہا افراد نے ریپ کے مجرموں کے ليے سخت ترین سزا کا مطالبہ کرتے ہوئے رواں ہفتے کے دوران کئی مرتبہ احتجاج کيا ہے۔ مقامی لوگ اس سات سالہ بچی کے ليے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہيں، جسے مندسور شہر ميں اجتماعی جنسی زيادی کا نشانہ بنائے جانے کے بعد قتل کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔
قريبی واقع دکانوں سے حاصل کردہ سی سی ٹی وی فوٹيج ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ يہ کمسن بچی اسکول سے چھٹی کے بعد گھر جانے کے ليے اپنے والدين کا انتظار کر رہی تھی جب ايک ملزم اسے اپنے ساتھ لے گيا۔ پوليس کو بعد ازاں وہ بيہوش حالت ميں قريبی جھاڑيوں سے ملی۔ بچی اس وقت ہسپتال ميں زير علاج ہے اور ہوش ميں ہے تاہم ہسپتال ذرائع کے مطابق وہ کافی خوفزدہ ہے۔
پوليس سپرنٹينڈنٹ منوج سنگھ نے بتايا ہے کہ دو مشتبہ افراد کو حراست ميں لے ليا گيا ہے۔ سنگھ کے بقول اس واقعے کی تفتيش تقريباً مکمل ہو گئی ہے اور حکام متاثرہ بچی کے بيان کے منتظر ہيں۔ پوليس کے مطابق جنسی زيادتی کا شکار بننے والی بچی سے چند ايک سوالات پوچھے جائيں گے، جس کے بعد حتمی رپورٹ عدالت ميں پيش کر دی جائے گی۔
مدھيا پرديش کے وزير اعلیٰ شيوراج چوہان نے بھی مجرمان کے ليے سزائے موت کا مطالبہ کيا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس بات کو يقينی بنائيں گے کہ اس واردات ميں ملوث تمام افراد کے لیے سخت ترین سزا چاہتے ہیں۔
بھارت ميں سن 2016 کے دوران جنسی زيادتی کےچاليس ہزار سے زائد کيس ريکارڈ کيے گئے تھے، جن ميں قريب چاليس فيصد متاثرين کم عمر بچياں تھيں۔ اس سال جموں و کشمير ميں ايک آٹھ سالہ بچی اور ايک اور بھارتی رياست ميں ايک سولہ سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زيادتی کے واقعات کے تناظر ميں وزير اعظم نريندر مودی کی حکومت نے اس جرم کی سزا مزيد سخت تر بنا دی ہے۔ بھارت ميں اب بارہ برس سے کم عمر بچوں کو جنسی زيادتی کا نشانہ بنانے والوں کو سزائے موت کا حقدار قرار دے ديا جاتا ہے۔
ع س / ش ح، نيوز ايجنسياں