مشرف کی بیماری کے سبب مقدمے کی سماعت پیر تک ملتوی
2 جنوری 2014خصوصی عدالت نے جنرل مشرف کی بیماری کے سبب مقدمے کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے گزشتہ روز سماعت کے اختتام پر کہا تھا کہ اگر پرویز مشرف آج عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ان کی عدم حاضری پر فیصلہ دے دیا جائے گا۔
جمعرات کو جب خصوصی عدالت کی کارروائی شروع ہوئی تو پرویز مشرف کے وکیل شریف الدین پیر زادہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جنرل مشرف کی عدالت میں آمد متوقع ہے۔ اس پر عدالت نے ملزم کے آنے تک مقدمے کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے جنرل مشرف کی حاضری سے متعلق استفسار کیا تو اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی سکیورٹی جان محمد نے بتایا کہ پرویز مشرف کو عدالت آتے ہوئے راستے میں دل کی تکلیف ہوئی جس کے بعد اُنہیں فوری طور پر راولپنڈی میں مسلح افواج کے ادارہ برائے امراض قلب (اے ایف آئی سی) میں داخل کرا دیا گیا ہے۔
اس مقدمے میں استغاثہ کی حکومتی ٹیم کے سربراہ بیرسٹر اکرم شیخ نے کہا کہ بیمار آدمی سے ہمدردی اپنی جگہ ہے لیکن قانونی تقاضے پورے کرنا بھی ضروری ہیں۔ انہوں نے عدالت سے جنرل مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی۔
پرویز مشرف کے ایک وکیل صفائی ڈاکٹر خالد رانجھا کا کہنا تھا کہ اُن کے موکل نے عدالت کی حکم عدولی نہیں کی انہیں عدالت کے راستے میں تکلیف ہوئی اور ہسپتال جانا پڑ گیا۔ اس لیے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری نہ کیے جائیں۔ اس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا، جو خصوصی عدالت کے رجسٹرار عبدالغنی سومرو نے شام ساڑھے چار بجے میڈیا کے نمائندوں کو پڑھ کر سنایا۔
فیصلے کے مطابق طبی وجوہات کی بناء پر جنرل مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے جا رہے۔ انہیں آج (جمعرات) کو ایک دن کے لیے عدالت میں حاضری سے استثنا ء بھی دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلہ آنے کے بعد جنرل مشرف کے ایک وکیل بیرسٹر محمد علی سیف نے آئندہ تاریخ پر ملزم کی پیشی کے بارے میں صحافیوں کو بتایا۔
’’پرویز مشرف کی جہاں تک آئندہ پیشی پر موجودگی کا تعلق ہے تو وہ ان کی صحت دیکھ کر کیا جائے گا اور ڈاکٹر صاحبان جن کے وہ اس وقت زیر علاج ہیں کی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا۔ لیکن عدالت نے آج کے فیصلے میں اس چیز کو مد نظر رکھا ہے۔"
جنرل مشرف کے حامیوں نے اس ہسپتال کے باہر پھول لے جا کر رکھنے شروع کر دیے ہیں، جہاں پر وہ علاج کی غرض سے داخل ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جنرل مشرف کی حالت بہتر ہے۔
دوسری جانب استغاثہ کے وکیل نصیر الدین نیر کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کی عدالت میں پیشی سے متعلق فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا عدالت ایک بیمار شخص کی گرفتاری کا حکم دے سکتی ہے، نصیرالدین نیر نے کہا، "قانون کے مطابق وارنٹ جاری کیے جا سکتے ہیں۔ اب یہ عدالت فیصلہ کرے گی کہ انہیں عدالت میں کیسے حاضر کرنا ہے۔ یہ استغاثہ کا کام نہیں ہے اس لیے عدالت ہی ان کی حاضری کے معاملے کو ڈیل کرے گی۔"
اسی دوران مقامی ذرائع ابلاغ پر ایسی خبریں بھی چلتی رہیں کہ جنرل مشرف کو علاج کے لیے بیرون ملک منتقل کیے جانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس بات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
خیال رہے کہ تین نومبر 2007 ء کو ملکی آئین معطل کر کے ایمرجنسی نافذ کرنے کے الزامات پر جنرل مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں مقدمے کی تین سماعتیں ہو چکی ہیں لیکن وہ پہلے سکیورٹی خدشات کے سبب اور اب خرابی صحت کی بنا ء پر ایک مرتبہ بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔