مشرف کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا، رحمان ملک
22 فروری 2012منگل کو سندھ اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ حکومت مشرف کو اس لیے گرفتار کرنا چاہتی ہے کیونکہ وہ مبینہ طور پر سابق وزیر اعظم پاکستان بے نظیر بھٹو کو مناسب سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہے تھے۔ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بننے کا اعزاز رکھنے والی بے نظیر بھٹو دسمبر 2007 میں ایک خود کش حملے میں ہلاک کر دی گئی تھیں۔
خبر رساں ادارے اے پی نے انٹرپول کی ایک خاتون ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر اسلام آباد حکومت کی طرف سے پرویز مشرف کو گرفتار کرنے کی درخواست کی گئی تو اس کا قانونی لحاظ سے جائزہ لیا جائے گا۔
1999ء میں فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار حاصل کرنے والے پرویز مشرف 2008 ء میں اقتدار سے الگ ہو کر خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرتے ہوئے برطانیہ چلے گئے تھے۔ پاکستان کی ایک عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں گزشتہ برس پرویز مشرف کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے۔
پرویز مشرف اپنے اوپر عائد کیے جانے والے ان تمام الزامات کو رد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان دراصل اس کیس کے حوالے سے سیاسی کھیل رچا رہی ہے۔ منگل کو ایک نجی ٹیلی وژن اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے مشرف نے کہا، ’’ یہ سب کچھ سیاست ہے۔ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے علاوہ یہ کچھ نہیں ہے۔‘‘
فرانس میں قائم انٹر پول یعنی بین الاقوامی پولیس کے دفتر نے اگر حکومت پاکستان کی طرف سے دی جانے والی یہ درخواست قبول کر لی تو پرویز مشرف کی گرفتاری کے لیے ’ریڈ نوٹس‘ جاری کیے جا سکتے ہیں۔ اس صورت میں وہ جہاں بھی ہوں گے انہیں گرفتار کر کے حکومت پاکستان کے حوالے کیا جا سکے گا۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک اپنی اس دھمکی پر عمل کریں گے بھی یا نہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان