مشرف کی پاکستان واپسی، پروگرام مؤخر
28 جنوری 2012پرویز مشرف کی سیاسی پارٹی آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل محمد علی سیف نے خبر رساں اداروں کو بتایا ہے کہ حکومت پاکستان مسلسل دھمکیاں دے رہی ہے کہ مشرف کے واپس پہنچنے پر انہیں فوری طور پر گرفتار کر لیا جائے گا۔ محمد علی سیف نے کہا، ’انہوں نے آخر کار یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارٹی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے مشورے کو تسلیم کرتے ہوئے پاکستان آنے کا پروگرام ملتوی کر دیں۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے محمد علی سیف کے حوالے سے مزید بتایا، ’پرویز مشرف کے پاکستان واپس آنے کے بارے میں حتمی فیصلہ پارٹی کرے گی۔‘ پرویز مشرف تین برس قبل اقتدار سے الگ ہونے کے بعد خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر کے لندن چلے گئے تھے۔ وہ تب سے لندن اور دبئی میں ہی قیام پذیر ہیں۔
محمد علی سیف کے مطابق پرویز مشرف اس وقت تک پاکستان واپس نہیں آئیں گے جب تک ملک کے سیاسی حالات ان کے لیے سازگار نہیں ہو جاتے۔ ’پارٹی سمجھتی ہے کہ اس مخصوص وقت میں ان کا وطن واپس آنا پارٹی کے مفادات میں نہیں ہے۔‘ آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس وقت ملک میں جاری سیاسی چپقلش میں حکومت کی کوشش ہو گی سابق صدر پاکستان مشرف کے خلاف کارروائی کر کے عوام کی توجہ حقیقی مسائل سے ہٹا دی جائے۔
پرویز مشرف نے رواں برس جنوری میں اعلان کیا تھا کہ وہ وطن واپس آکر سیاست میں حصہ لیں گے اور انتخابات لڑیں گے۔ جب سے مشرف نے یہ اعلان کیا ہے تب سے ہی پاکستان پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت نے کہنا شروع کر دیا کہ مشرف کے پاکستان آنے پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ مشرف بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کے علاوہ بلوچ قوم پرست رہنما اکبر بگٹی کے قتل میں ملوث ہونے کے شبے میں مطلوب ہیں۔
جمعہ کی صبح پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک مرتبہ پھریقین دہانی کروائی کہ اگر پرویز مشرف پاکستان واپس آئے تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ رواں ماہ ہی ایک انٹرویو میں مشرف نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان جانے پر ان کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شامل شمس