1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرق وسطیٰ مذاکرات: عرب لیگ کے خصوصی اجلاس میں تاخیر

8 اکتوبر 2010

اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین براہ راست امن مذاکرات کے مستقبل سے متعلق عرب لیگ کا جو خصوصی اجلاس آج سے لیبیا میں شروع ہونا تھا، وہ غیر متوقع طور پرکئی گھنٹوں کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/PZq6
مارچ میں لیبیا میں عرب لیگ کے وزارتی اجلاس کے موقع پر لی گئی ایک تصویرتصویر: AP

اس اجلاس میں فلسطینی صدر محمود عباس کو بھی شامل ہونا تھا۔ ان کی خواہش تھی کہ عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں فلسطینیوں کو مشورے دیں اور اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ عرب دنیا کو متفقہ یا کم ازکم اکثریتی رائے سے کرنا چاہئے۔

ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی شروع ہونے والے براہ راست فلسطینی اسرائیلی مذاکرات اس لئے ناکامی کے خطرے سے دوچار ہو چکے ہیں کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین مغربی اردن کے مقبوضہ علاقے میں یہودی بستیوں میں تعمیر و توسیع کا تنازعہ ابھی تک حل نہیں ہوا۔

Abbas / Nahost / Paris / Palästinenser
عرب لیگ کے رہنماؤں سے مشاورت کے خواہش مند، فلسطینی صدر محمود عباستصویر: AP

اسرائیل نے اس مقبوضہ فلسطینی علاقے میں ہر قسم کی تعمیرات پر دس ماہ کی پابندی عائد کر رکھی تھی۔ ستمبر کے آخر میں جب اس سرکاری پابندی کی مدت پوری ہو گئی تو اسرائیلی حکومت نے فلسطینیوں کے بار بار کے مطالبات اور عالمی برادری کے مسلسل دباؤ کے باوجود اس پابندی میں توسیع نہیں کی تھی۔

فلسطینی صدر اس پابندی کی مدت پوری ہونے سے پہلے ہی کئی بار کہہ چکے تھے کہ اگر اسرائیل نے اس پابندی میں توسیع نہ کی، یعنی اگر مغربی اردن کے علاقے میں یہودی آبادکاروں کو دوبارہ تعمیرات کی اجازت دے دی گئی، تو فلسطینی قیادت ان مذاکرات کا بائیکاٹ کر دے گی۔ اس بارے میں محمود عباس نے یہ بھی کہا تھا کہ فلسطینی عرب دنیا کے ساتھ مشاورت سے یہ طے کریں گے کہ آیا انہیں اس مکالمت میں حصہ لیتے رہنا چاہئے۔

Maale Adumim Siedlung Osten Jerusalem
مغربی اردن میں یہودی بستیوں میں تعمیر کی اجازت نئے اسرائیلی فلسطینی اختلافات کی وجہ بنیتصویر: Stephanie Gebert

اس پس منظر میں عرب لیگ کے جس خصوصی اجلاس کا اہتمام لیبیا میں Sirte کے مقام پر کیا گیا تھا، وہ دراصل جمعہ کی صبح شروع ہونا تھا مگر اس میں رات گئے تک غیر اعلان کردہ وجوہات کی بنا پر تاخیر ہو گئی۔ بعد میں یہ کہا گیا کہ عرب لیگ کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کی سطح کا یہ اجلاس جمعہ کی شب شروع ہو گا، جس کے بعد اسی اجلاس میں کل ہفتہ کے روز رکن ملکوں کی نمائندگی سربراہان مملکت و حکومت کریں گے اور اسرائیل کے ساتھ بات چیت کی بحران زدہ صورت حال پر مشورے کئے جائیں گے۔

لیبیا میں اس اجلاس کے میزبان شہر سے سفارتی ذرائع کے حوالے سے جمعہ کی شام تک ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا کہ چند عرب ممالک اس بات کے حامی ہیں کہ فلسطینی صدر محمود عباس اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات جاری رکھیں تاکہ خطے میں حتمی قیام امن کے لئے مذاکراتی عمل کو پوری طرح معطل ہونے سے بچایا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں وزرائے خارجہ یا سربراہان مملکت و حکومت کی سطح پر منظور کی گئی اسرائیل کے ساتھ مذاکرات معطل کر دینے سے متعلق کوئی بھی قرارداد امن بات چیت کے لئے ایک بڑا دھچکہ ہو گی۔ اس حوالے سے عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل امر موسٰی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا رویہ ان کوششوں میں مددگار ثابت نہیں ہو رہا، جو موجودہ اختلافات کے باوجود مذاکرات کی میز پر واپسی کے لئے کی جارہی ہیں۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادرات: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں