1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی یوکرائن میں بڑھتی کشیدگی، ایک اور فوجی ہلاک

25 اگست 2021

یوکرائن کے مشرقی حصے میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ بعض یورپی حکومتوں نے مشرقی یوکرائنی صورت حال میں بڑھتے تناؤ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3zTRF
Ukraine | Parade zum Tag der Unabhängigkeit in Kiew
تصویر: Anna Marchenko/TASS/dpa/picture alliance

سابقہ سوویت یونین سے آزادی حاصل کرنے والے ملک یوکرائن کی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ملک کے مشرقی حصے میں روس نواز علیحدگی پسندوں کے ساتھ ایک تازہ جھڑپ میں اس کے ایک اور فوجی کی موت ہوئی ہے۔ اس لڑائی میں دو دیگر یوکرائنی فوجیوں کے زخمی ہونے کا بھی بتایا گیا ہے۔

روسی ’جارحیت‘ سے علاقائی تنازعہ شدید ہو سکتا ہے، یوکرائن

مشرقی یوکرائن میں کشیدگی

یوکرائنی فوج کے مطابق عدم استحکام اور مسلح تنازعے کے شکار مشرقے علاقے میں روس نواز علیحدگی پسندوں کے ساتھ جھڑپیں اب معمول بن چکی ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران چار فوجیوں کی ہلاکت ہو چکی ہے اور مجموعی صورت حال بہت زیادہ کشیدہ اور تناؤ کی شکار ہے۔

Ukraine | Parade zum Tag der Unabhängigkeit in Kiew
یوکرائنی یوم آزادی پر کییف میں منعقدہ فوجی پریڈ میں شریک ٹینکتصویر: Efrem Lukatsky/AP/dpa/picture alliance

یوکرائین فوج نے یہ بھی بتایا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں علیحدگی پسندوں نے ملکی فوج پر تین مرتبہ حملے کیے اور ان میں ہلکی نوعیت کے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔

روسی فوج کا اجتماع

 یوکرائن اور اس کے مغربی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ علیحدگی پسندوں کو روس کی بھرپور حمایت و مدد حاصل ہے۔ روسی حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔ رواں برس اپریل میں سرحدی کشیدگی میں اضافے کے تناظر میں ایک لاکھ روسی فوجیوں کو ماسکو حکومت نے یوکرائنی سرحد پر جمع کر دیا تھا۔

مشرقی یوکرائن میں رواں برس کے اختتام تک جنگ بندی پر اتفاق

اس صورت حال سے دونوں ملکوں کی سرحدوں پر جنگ کے بادل منڈلانے لگے تھے۔ بعد ازاں روس نے اپنی فوج کو واپس طلب کر لیا تھا۔ فوجوں کی واپسی پر امریکا نے کہا تھا کہ یہ ایک محدود اقدام ہے اور روس دوبارہ فوج جمع کر سکتا ہے۔

اب بھی ایسی اطلاعات ہیں کہ روسی فوجیوں کی تعداد سست انداز میں بڑھائی جا رہی ہے۔ دوسری جانب رواں برس کے دوران تیس علیحدگی پسندوں کے مارے جانے کا بھی بتایا گیا ہے۔

TABLEAU | Konflikt in der Ostukraine | Donezbecken | Wolodymyr Selenskyj, Präsident
مشرقی یوکرائن میں صدر زیلینسکی اگلے مورچوں کے معائنے پرتصویر: Ukrainian Presidential Press Service/REUTERS

مشرقی یوکرائنی تنازعے کی شدت

یورپ میں اس تنازعے کو دوسری عالمی جنگ کے بعد شدید ترین قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں اب تک تیرہ ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ رواں برس اڑتالیس یوکرائنی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

سن 2020  میں کییف کے مرنے والے فوجیوں کی تعداد صرف پچاس تھی۔ رواں برس ابھی چار مہنے باقی ہیں اور ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

تازہ ترین فوجی کی ہلاکت ایسے موقع پر ہوئی ہے جب یوکرائن نے سابقہ سوویت یونین سے مکمل علیحدگی اختیار کرنے کا تیسواں یوم آزادی چوبیس اگست کو منایا۔ اس موقع پر یوکرائنی فوجیوں نے مغربی دفاعی اتحاد کے فوجی دستوں کے ساتھ مارچ پاسٹ کیا تھا۔

یوکرائن کے لیے امریکی ہتھیار، نئی خونریزی کے خلاف روس کی تنبیہ

کریمیا کا حاصل کرنے کا عزم

روس نے یوکرائنی علاقے کریمیا کو سن 2014 میں مقامی بلدیہ کی منظور شدہ قرار داد کی روشنی میں روسی سرزمین کا حصہ بنا ڈالا تھا۔ تیسویں یوم آزادی پر یوکرائنی فوجی پریڈ کو کییف حکومت کا ایک غیرمعمولی اقدام قرار دیا گیا۔

BG Spannungen an der russisch-ukrainischen Grenze
مشرقی یوکرائن میں ملکی فوج اور علیحدگی پسندوں کے درمیان جھڑپیں معمول بنتی جا رہی ہیںتصویر: Russian Defence Ministry/picture alliance/dpa

 اس دن کی مناسبت سے یوکرائنی صدر وولودومیر زیلینسکی نے تقریر کرتے ہوئے واضح کیا کہ جن ملکی حصوں پر بعض قوتوں نے عارضی قبضہ جما رکھا ہے، ان سے وہ قبضہ ختم کرواتے ہوئے ان علاقوں کو یوکرائنی سرزمین میں دوبارہ شامل کیا جائے گا۔ انہوں صاف صاف کہا کہ ڈونباس اور کریمیا کے لوگ بھی ملک میں ایک مرتبہ پھر شامل ہو کر رہیں گے۔

ع ح  ع  ا (روئٹرز، اے ایف پی)