1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصراتہ: فوجی مشن کے ذریعے امدادی مشن پر غور

15 اپریل 2011

اٹھائیس ملکی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور ستائیس رکنی یورپی یونین نے امدادی کاموں کے لیے ایک زمینی فوجی دستہ لیبیا کے شہر مصراتہ بھیجنے پر غور شروع کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/10uKg
تصویر: picture alliance/dpa

لیبیا کی حکومت نے مغربی ملکوں کو ایسے کسی بھی اقدام کے خلاف خبردار کیا ہے۔نیٹو اور یورپی یونین نے لیبیا میں فوجی آپریشن کے بعد مل کر امدادی کارروائیاں کرنے کا اعادہ کیا ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے برلن میں نیٹو کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی اور لیبیا آپریشن کے مختلف پہلووں پر تبادلہ ء خیال کیا۔ ایشٹن کے بقول یونین لیبیا کی صورتحال پر تشویش کا شکار ہے اور اگر اقوام متحدہ نے درخواست کی تو لیبیا میں امدادی کاموں کے لیے مشن روانہ کردیا جائے گا۔

لیبیا کے لیے کسی قسم کا مشن روانہ کرنے سے قبل یورپی یونین کو نیٹو سے تفصیلی مشاورت کرنا ہوگی کیونکہ نیٹو نے لیبیا کی فضائی اور سمندری حدود میں اپنے متعدد لڑاکا طیارے اور جنگی بحری جہاز متعین کر رکھے ہیں۔ دوسری جانب لیبیا کی وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اگر انسانی ہمدردی کا بہانہ بناکر لیبیا کی سر زمین میں فوجی داخلے کی کوشش کی گئی تو سخت مزاحمت کی جائے گی۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے کہا ہے کہ اتحادیوں نے لیبیا کے آپریشن کے لیے درکار مزید جنگی طیارے فراہم کرنے کی یقین دہانی نہیں کرائی تاہم اس کے باوجود وہ مزید طیاروں کے حصول کے بارے میں پر امید ہیں۔ راسموسن نے اس امید کا اظہار کیا کہ مستقبل قریب میں لیبیا مشن کے لیے تمام فوجی ضروریات پوری کر دی جائیں گی۔

NO FLASH Unruhen in Libyen
باغیوں کا ایک دستہ، حال ہی میں نیٹو نے قطر منعقدہ اجلاس میں باغیوں کے لیے نقد رقوم اور عسکری تعاون فراہم کرنے کا اعلان کیاتصویر: picture alliance/dpa

لیبیا میں کرنل قذافی کی فورسز کے خلاف مصروف عمل مغربی دفاعی اتحاد کی فوجی قیادت ایسے لڑاکا طیاروں کی مانگ کر رہی ہے، جن سے قذافی کے حامی زمینی دستوں کو مزید بہتر انداز میں غیر فعال بنایا جاسکے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے لیبیا میں نو فلائی زون کے قیام کی قرار داد کی منظوری کے بعد گزشتہ قریب تین ہفتوں سے یہ فضائی کارروائیاں جاری ہیں۔

اس وقت باغیوں کا ایک نمائندہ وفد فرانس میں ہے جہاں وہ لیبیا کے لیے نئے آئین کی تشکیل اور ممکنہ طور پر اقتدار سنبھالنے کی بعد کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے قانونی مشاورت کر رہا ہے۔

دریں اثنا لیبیا سے موصولہ اطلاعات کے مطابق قذافی کی فورسز جمعہ کو مسلسل دوسرے دن مصراتہ شہر میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ علاقہ مغربی لیبیا میں ابھی تک باغیوں کے زیر قبضہ رہ جانے والا واحد بڑا شہر ہے جس کی بندرگاہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ حکومتی فورسز نے گزشتہ چھ ہفتوں سے اس شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ باغیوں کے ایک ترجمان نے نیٹو کی فوجی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تاحال قذافی کی فورسز کو شکست نہ دیے جانے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

مصراتہ میں پھنسے ہوئے تارکین وطن کارکنوں میں سے لگ بھگ آٹھ ہزار افراد کو ایک سمندری راستے سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ساحلی علاقے کی جملہ عمارتیں گولہ باری کے سبب مکمل بربادی کی تصویر بن چکی ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں