مصری حکام کا پارلیمانی انتخابات ’جلدی‘ کروانے پر غور
26 دسمبر 2011خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مشاورتی کونسل کے ایک رکن نے اتوار کو بتایا کہ مظاہرین اور سیاستدانوں کی جانب سے اقتدار کی سویلین حکام کو منتقلی کا عمل تیز بنانے کے مطالبوں کے تناظر میں یہ تجویز پیش کی گئی ہے۔
ایوان بالا (شوریٰ کونسل) کے لیے ووٹنگ تین مرحلوں میں ہونا طے ہے، جس کا آغاز انتیس جنوری کو ہو گا۔ یہ سلسلہ پانچ مارچ تک جاری رہے گا۔ اسی طرز پر ایوانِ زیریں کے لیے پولنگ پہلے ہی جاری ہے، جو نومبر کے وسط میں شروع ہوئی تھی اور جنوری کے وسط میں اختتام کو پہنچے گی۔
مشاورتی کونسل کے رکن شریف زھران نے روئٹرز کو بتایا: ’’عسکری کونسل الیکشن کا عمل دو ہفتے قبل، بائیس فروری کو، مکمل کرنے کی تجویز پر غور کے لیے تیار ہو گئی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ عدلیہ بھی انتخابات کو دو مرحلوں میں ختم کرنے کی تجویز سے متفق ہے اور ووٹوں کی گنتی کا وقت محدود کرنے کے منصوبے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
زھران نے روئٹرز کو بتایا: ’’اس سے فروری کے آخر میں پارلیمنٹ اور شوریٰ (دونوں ایوانوں) کا مشترکہ اجلاس بھی ممکن ہو سکے گا۔‘‘
نئی حکومت آنے پر مصر میں آئین تشکیل دیا جائے گا اور جون سے قبل صدارتی انتخابات بھی کرائے جائیں گے۔
مصر میں بیشتر افراد کا خیال ہے کہ فوج اصلاحات کا مشکل عمل انجام دینے اور سکیورٹی کا انتظام چلانے کے لائق نہیں رہی۔
دارالحکومت قاہرہ اور دیگر شہروں میں جمعے کو ہزاروں افراد نے فوج کے اقتدار کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔
قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر تو مظاہرے بدستور جاری ہیں۔ سینکڑوں مظاہرین نے وہاں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ ان میں سے بعض صدارتی الیکشن کے جلد انعقاد کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ یہ انتخابات پچیس جنوری کو سابق صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے بے دخلی کا ایک سال مکمل ہونے پر کروائے جائیں۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی