مضر صحت فارمنگ طریقے، برلن میں مظاہرہ
23 جنوری 2011جرمنی میں انڈوں اور دیگر پولٹری مصنوعات میں کینسر کا باعث بننے والے کیمیائی مادے ڈائی آکسن کی موجودگی کی اطلاع پر عوامی ردعمل ابھی تک جرمن میڈیا پر موضوع بحث ہے۔ ان اطلاعات کے بعد جرمنی میں انڈوں اور گوشت کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے جبکہ عالمی سطح پر بھی پولٹری کے شعبے میں پر نگاہ رکھنے کے عوامی مطالبے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
برلن میں ہونے والے اس مظاہرے کے منتظمین کے مطابق اس عوامی احتجاجی ریلی میں 22 ہزار افراد شریک ہوئے۔ اس مظاہرے کا موضوع رکھا گیا تھا، ’ہم تنگ آ چکے ہیں، جینیاتی تبدیلیاں اب اور نہیں۔‘
حکومتی ذرائع نے مظاہرے میں شریک افراد کی تعداد دس ہزار بتائی ہے۔ جرمنی میں ماحول کے حوالے سے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم فرینڈز آف ارتھ یا زمین دوست سے وابستہ رائن ہلڈ بیننگ بھی اس مظاہرے میں شریک تھے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ماحول اور غذائی ضروریات کے لئے استعمال کئے جانے والے جانوروں کے معیار کے شعبے میں خاصی لاپروائی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
اس سے قبل جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ہفتہ وار ویڈیو خطاب میں کہا کہ حکومت جانچ اور تحفظ کے نظام میں موجود خرابیوں میں کمی کے لئے اقدامات میں مصروف ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ کھانے کے تیل اور چکنائی کے غذائی اور صنعتی استعمال کو علیٰحدہ کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے نیا لائسنس سسٹم متعارف کروایا جا رہا ہے۔
تین جنوری کو سامنے آنے والے اس اسکینڈل کے بعد چین، جنوبی کوریا اور ہنگری نے جرمنی سے درآمد ہونے والے گوشت پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔ روس کی طرف سے اس حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈائی آکسن ایک ایسا کیمیائی مادہ ہے، جو صنعتی فضلے کو جلانے سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کیمیائی مادے سے کینسر کے خطرات میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے جبکہ حاملہ خواتین کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
رپورٹ عاطف توقیر
ادارت ندیم گِل