’مغربی جہادیوں‘ کا پاکستان کا رخ کرنا، اب بھی جاری
16 اپریل 2011پاکستانی اور مغربی ماہرین کے مطابق مشرقی شہر لاہور میں دو پاکستانی نژاد فرانسیسی شہریوں کی گرفتاری سے اس مفروضے کو تقویت ملی ہے کہ مسلم انتہاپسند گروہوں سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند اب بھی تربیت کی غرض سے پاکستانی قبائلی علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ لاہور میں گرفتار ہونے والے ان دونوں فرانسیسی شہریوں کے بالی بم دھماکوں کے منصوبہ سازوں سے گہرے روابط کا بھی پتہ چلا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایسے کئی عسکریت پسند القاعدہ اور طالبان کے زیرنگرانی دہشت گردی کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
گزشتہ کچھ عرصے میں امریکہ اور یورپ میں متعدد ایسے عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جو دہشت گردانہ حملوں کی تیاریوں میں مصروف تھے اور ان افراد نے پاکستانی قبائلی علاقوں ہی میں ایسے حملوں کی تربیت حاصل کی تھی۔
میڈرڈ میں سن 2004ء کے حملوں، لندن میں سن 2005ء کی دہشت گردانہ کارروائی اور سن 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے تانے بانے پاکستانی علاقوں ہی سے جڑے دیکھے گئے ہیں جبکہ گزشتہ برس امریکہ کے ٹائمز اسکوائر میں ایک بم حملے کی ناکام کوشش کرنے والے فیصل شہزاد نامی مبینہ دہشت گرد نے بھی اپنے اقبالی بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے بم بنانے کی تربیت شمالی وزیرستان میں حاصل کی تھی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے برطانوی اور امریکی شہریوں کے خلاف کوئی کارروائی اس لیے مشکل ہو جاتی ہے کیونکہ وہ قانونی طریقے سے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، زبان اور لباس سے واقفیت کی وجہ سے وہ پاکستانی شہریوں میں شامل ہو جاتے ہیں اور بآسانی وزیرستان پہنچ جاتے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان