ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف احتجاج
8 اکتوبر 2011جمعے کی نماز کے بعد ممتاز قادری کے سینکڑوں حامیوں نے ملک کے کئی بڑے شہروں میں مظاہرے کیے اور قادری کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ ممتاز قادری کے بیان کے مطابق اس نے سابق گورنر پنجاب کو پاکستان کے متنازعہ توہین رسالت قوانین کے خلاف بولنے پر قتل کیا تھا۔ ممتاز قادری سلمان تاثیر کی حفاظت پر معمور اہلکاروں میں سے ایک تھا۔
جمعے کے روز ہونے والے احتجاج کی کال پاکستان کی مذہبی تنظیموں، خاص طور پر سنی تحریک کی جانب سے دی گئی تھی۔ خیال رہے کہ حال ہی میں ممتاز قادری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی ایک عدالت نے قادری کو موت کی سزا سنائی تھی۔
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں ہزار کے قریب مظاہرین نے ممتاز قادری کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرین میں مذہبی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد اور مدرسوں کے طالب علم شامل تھے۔ مظاہرین ’قادری ہمارہ ہیرو‘، ’ہم تمہارے حوصلے کو سلام کرتے ہیں‘ اور ’پیغمبر اسلام کے لیے جان بھی قربان‘ جیسے نعرے بلند کر رہے تھے۔
اسلام آباد کے علاوہ کراچی، کوئٹہ، ملتان اور راولپنڈی میں بھی قادری کی حمایت میں جلوس نکالے گئے۔
سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کا قتل سابق پاکستانی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی سن دو ہزار سات میں ہلاکت کے بعد کسی بھی اہم ترین پاکستانی سیاستدان کا قتل تھا۔ تاثیر کے قتل پر پاکستان کے بعض شدت پسند حلقوں کی طرف سے خوشی کا رد عمل ظاہر کیا گیا تھا۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد