مہاجر پاپوا نیوگنی میں رہیں ورنہ وطن واپس جائیں، آسٹریلیا
18 اگست 2016آسٹریلیا میں تارکین وطن سے متعلق امور کے وزیر پیٹر ڈاٹن نے بدھ کے روزمقامی ریڈیو اے بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا، ’’ فی الوقت جزیرہ مانوس کے پناہ گزینوں کے لیے کسی تیسرے ملک کا حق انتخاب موجود نہیں ہے۔ اور یہی وہ حقیقت ہے جس کا ہمیں سامنا ہے۔‘‘
پاپوا نیو گنی کے جزیرہ مانوس پر موجود آسٹریلوی حراستی کیمپ کی بندش کے فیصلے کے بعد وہاں مقیم آٹھ سو چون تارکین وطن کا مستقبل غیر محفوظ ہو گیاہے۔ رواں برس اپریل میں پاپوا نیو گنی کی سپریم کورٹ کی جانب سے اسے غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا۔ آسٹریلوی وزیر برائے مہاجرت نے اپنے ریڈیو انٹرویو میں مزید کہا، ’’جب سے پناہ گزینوں کے اس مرکز کا آغاز کیا گیا ہے، بیس سے بھی کم افراد نے پاپوا نیو گنی میں رہنے کا انتخاب کیا ہے جبکہ سینکڑوں دیگر مہاجر اپنے گھروں کو واپس لوٹ گئے ہیں۔‘‘
ڈاٹن نے میڈیا اور مہاجروں کے وکلاء کو بھی اس بات کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے کہ انہوں نے تارکین وطن کو مسلسل یہ امید دلائے رکھی کہ حراستی مرکز میں قیام کیے رہنے سے آسٹریلیا کی وفاقی حکومت اپنی سوچ میں تبدیلی لے آئے گی۔
آسٹریلیا نے سمندر کے راستے آنے والے پناہ گزینوں کے بارے میں نہایت سخت پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔ اس پالیسی کے تحت یا تو پناہ گزینوں کی کشتیوں کو واپس بھیج دیا جاتا ہے اور یا پھر سمندر کے ذریعے آسٹریلیا کا رخ کرنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو براہ راست آسٹریلیا آنے کی اجازت دینے کے بجائے انہیں نااورُو اور پاپوا نیوگنی کے جزائر پر بنائے گئے کیمپوں میں رکھا جاتا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی نااورُو کے کیمپ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق وہاں وسیع پیمانے پر پناہ گزینوں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔