پولینڈ میں مہاجرین مخالف پادریوں کو معطل کر دیا جائے گا
19 اکتوبر 2017بدھ کے روز پولینڈ کے اعزازی آرچ بشپ ووچیک پولاک نے رومن کیتھولک میگزین کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا، ’’اگر میں نے سنا کہ میرے پادری کسی ایسے مظاہرے میں شریک ہوئے ہیں جو مہاجرین کے خلاف تھا، تو میرا ردعمل تیز ترین ہو گا اور ان پادریوں کو معطل کر دیا جائے گا۔‘‘
’اسلامائزیشن سے بچاؤ‘: پولینڈ کی سرحد پر مسیحی مذہبی عبادت
ہنگری اور پولینڈ مہاجرین مخالف پالیسیاں جاری رکھیں گے
پولینڈ کی دستوری اصلاحات، عوام ناراض، یورپی یونین کی وارننگ
انہوں نے مزید کہا، ’’کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ میں اپنے علاقے کا ذمہ دار ہوں۔ کسی بھی ایسی صورت حال میں جہاں کوئی پادری کسی تنازعے میں کسی ایک فریق کا ساتھ دے، مجھے فوری اقدامات اٹھانا چاہیئں۔‘‘
واضح رہے کہ پولینڈ میں ہونے والے متعدد عوامی جائزوں سے واضح ہے کہ عوام کی اکثریت مہاجرین کو اپنے ہاں بسانے کی مخالفت کرتی ہے۔ پولینڈ کے دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والی وزیراعظم پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ وہ مہاجرین کو پولینڈ میں بسانے سے متعلق یورپی یونین کے منصوبے کا حصہ نہیں بنیں گی۔ انہوں نے اسے یورپی یونین کی ’بلیک میلنگ‘ قرار دیا تھا۔
پولاک کے اس بیان پر پولستانی شہری سوشل میڈیا پر بھی بحث میں مصروف ہیں، جہاں مہاجرین مخالف اور مہاجرین دوست ایک دوسرے سے بحث و تکرار میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ یورپی یونین نے اپنے ایک منصوبے کے تحت یونان اور اٹلی میں موجود تارکین وطن کو رکن ریاستوں میں تقسیم کرنے پر اتفاق کیا تھا، تاکہ مہاجرین کے بحران سے سب سے زیادہ متاثرہ ان دونوں ممالک کا بوجھ بانٹا جائے، تاہم ہنگری، پولینڈ، سلواکیہ اور چیک جمہوریہ اس منصوبے کے تحت مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینے سے انکار کر رہے ہیں۔
ہنگری کے وزیراعظم اوربان مہاجرین اور مسلمانوں سے متعلق بارہا متنازعہ بیانات دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مہاجرین کو قبول کرنے سے ہنگری کے مسیحی تشخص اور ثقافت کو نقصان پہنچے گا۔ اوربان نے اسی تناظر میں چند روز قبل پولینڈ کا دورہ بھی کیا تھا۔ مہاجرین کے بحران کے عروج کے دور میں ہنگری ہی وہ یورپی ملک تھا، جس نے مہاجرین کے لیے اپنی سرحدیں سب سے پہلے بند کی تھیں۔