مہاجرین کا بحران پھیلتا ہوا، گرانڈی کے لیے نئے چیلنج
2 جنوری 2016اٹلی سے تعلق رکھنے والے منجھے ہوئے سفارت کار 58 سالہ فلیپو گرانڈی نے یکم جنوری کو اپنا نیا عہدہ سنبھالا۔ وہ ایک ایسے وقت میں یو این ایچ سی آر کے سربراہ بنائے گئے ہیں، جب مہاجرین کے حالیہ بحران میں ان کے ادارے کو فنڈز کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
گرانڈی کے پس رو پرتگالی سفارت کار انتونیو گوتیرس نے اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل کہا تھا کہ مہاجرین کے حالیہ بحران سے کامیابی کے ساتھ نمٹنے کے لیے ایک ’نئی ڈیل‘ کی ضرورت ہے۔
انتونیو گوتیرس نے گرانڈی کے لیے ایجنڈا ترتیب دیتے ہوئے کہا تھا کہ بالخصوص شامی مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے شام کی ہمسایہ ریاستوں کے لیے اقتصادی پروگرامز شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں مقیم مہاجرین یورپ کی طرف بڑھنے پر مجبور نہ ہوں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یورپی ملکوں میں غیر ملکیوں سے بڑھتے ہوئے خوف کے خاتمے کی ضرورت ہے۔
گرانڈی نے بھی کہا ہے کہ جن افراد کو مدد کی ضرورت ہے، ان کو ہر ممکن طریقے سے مدد پہنچانا چاہیے۔ انہوں نے ایک موقع پر کہا تھا، ’’ہمیں لوگوں تک خود پہنچنے کی ضرورت ہے، نہ کہ مدد کے لیے وہ ہم تک پہنچنے کی کوشش کریں۔‘‘ گرانڈی ماضی میں بھی یو این ایچ سی آر کے علاوہ اقوام متحدہ میں دیگر کئی اہم عہدوں پر ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں۔
گرانڈی کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی براہ راست مدد کے علاوہ ان کے ساتھ یک جہتی کا اظہار بھی ضروری ہے۔ یو این ہائی کمشنر برائے یو این ایچ سی آر بننے سے قبل بھی وہ متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ بے گھر اور مجبور افراد کی مدد کے لیے عالمی اداروں کی طرف سے ترتیب دینے جانے والے مختلف پروگراموں میں مہاجرین کی عزت نفس کا خیال انتہائی اہم ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ بین الاقوامی امدادی اداروں کے ساتھ مل کر اس تںاطر میں ایک نئی مہم چلانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
دوسری طرف مہاجرین کے بڑے بحران اور فنڈز میں کمی کے باعث گرانڈی کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں مشکلات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ شامی خانہ جنگی کی وجہ سے اس عرب ملک کی نصف سے زائد آبادی متاثر ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ عراق، افغانستان، پاکستان اور افریقی ممالک سے بھی مہاجرین کا ایک سیلاب یورپ کی طرف بڑھ رہا ہے۔
سن 2015 میں یو این ایچ سی آر کا مجموعی بجٹ سات بلین ڈالر تھا۔ اندازے ہیں کہ اگر رواں برس اس فنڈ میں اضافہ نہ ہوا تو مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک میں تنازعات کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کو مناسب مدد پہنچانے میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اسی سبب یہ بے گھر افراد یورپ کا رخ کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔