مہاجرین کا بحران: ’یورپ فیل‘ ہو گیا ہے، گرانڈی
19 فروری 2016اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے جرمن اخبار ’فرینکفرٹر الگمائنے ساٹنگ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی کوششوں میں یورپ اپنے مطلوبہ اہداف کو حاصل کرنے میں پوری طرح ناکام رہا ہے۔
جمعے کے دن شائع ہونے والے اس انٹرویو میں گرانڈی نے کہا، ’’ (مہاجرین کی) رجسٹریشن، تقسیم، یورپی تعاون اور یکجہتی کے حوالے سے یورپی اقدامات ناکافی اور ناکامی سے ہمکنار ہوئے ہیں۔‘‘
اطالوی سفارتکار گرانڈی یکم جنوری سے یو این ایچ سی آر کے ہائی کمشنر کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو درپیش مہاجرین کا سب سے بڑا بحران گرانڈی کے لیے بھی ایک اہم چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔
گرانڈی نے خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی ممالک اپنی سرحدوں کو بند کر دیتے ہیں تو اِس باعث یونان میں پھنسے مہاجرین کی صورتحال مزید ابتر ہو جائے گی۔ شامی تنازعے سے فرار ہونے والے زیادہ تر مہاجرین ترکی سے یونان پہنچ رہے ہیں، جہاں سے وہ آگے دیگر یورپی ممالک کا رخ کرنا چاہتے ہیں۔
گرانڈی کے مطابق یونان میں پہلے ہی ہزاروں مہاجرین انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور اگر یورپی ممالک نے اپنی ملکی سرحدوں کو بند کر دیا تو ان مہاجرین کے مصائب اور مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
یو این ایچ سی آر کے سربراہ نے اِس ضرورت پر زور دیا کہ اس مشکل وقت میں یورپ کا متحد رہنا انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس براعظم کو اقوام متحدہ کی ضرورت ہے تو یہ عالمی ادارہ ہر ممکن مدد و تعاون فراہم کرے گا۔
گرانڈی کا اشارہ یورپی یونین کی گزشتہ برس طے پانے والی اس ڈیل کی طرف تھا، جس کے تحت ایک لاکھ ساٹھ ہزار مہاجرین کو ایک کوٹے کے تحت مختلف یورپی ممالک میں آباد کرنا تھا۔
تاہم ابھی تک اس ڈیل پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔ یورپی ممالک کی طرف سے مناسب ایکشن نہ لینے اور اختلافات کے باعث ابھی تک صرف 583 مہاجرین کو ہی اس منصوبے کے تحت مشرقی یورپی ممالک میں آباد کیا جا سکا ہے۔
گرانڈی کے مطابق مہاجرین کی مختلف ممالک میں تقسیم کا مرحلہ انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گو یہ ایک مشکل عمل ہے لیکن اس کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ اس تمام بحران میں گرانڈی نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حوصلے کا مظاہرہ کیا ہے۔
گزشتہ برس جرمنی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد ایک ملین سے زائد رہی۔ میرکل کی اس پالیسی کی وجہ سے انہیں نہ صرف اپنے قدامت پسند سیاسی اتحاد بلکہ یونین کی طرف سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔