مہاجرین کے لیے جعلی دستاویزات، دس افراد گرفتار
1 جون 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے چیک حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ گرفتار کیے گئے مشتبہ افراد لیتھوانیا کی سفری دستاویزات کو غیر قانونی طور پر تبدیل کر کے انہیں مہاجرین کو فراہم کرتے تھے، جن کی مدد سے یہ مہاجرین یورپی یونین کے متعدد رکن ممالک میں سفر کے قابل ہو جاتے تھے۔
چیک پولیس کے مطابق جعلی پاسپورٹوں، شناختی کارڈز اور ڈرائیونگ لائسنسوں کی وجہ سے ایسے مہاجرین کی شناخت مشکل ہو گئی تھی، جنہیں دراصل یورپی یونین کے رکن ممالک میں سفر کی اجازت نہیں تھی۔
چیک جمہوریہ میں منظم جرائم کے انسداد کے محکمے کے ترجمان پاوَیل ہانٹک نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ دستاویزات ایسے لوگ استعمال کر رہے تھے، جو یورپی شہری نہیں ہیں اور انہیں یورپی یونین میں داخلے کی اجازت بھی نہیں ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق گرفتار کیے گئے مشتبہ افراد کی عمریں چھبیس اور چھیالیس برس کے درمیان ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
اگر عدالت میں ان کے خلاف الزامات ثابت ہو گئے، تو انہیں دس دس برس کی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ ان دس میں سے پانچ ملزمان کا تعلق یوکرائن سے ہے جبکہ دیگر پانچ کی قومیت کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
پولیس کے مطابق یوکرائن سے تعلق رکھنے والے مجرموں کے اس گروہ کے پانچ افراد کو اٹھارہ مئی کو مارے گئے ایک چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
پراگ حکومت کے مطابق ایسے سات افراد کو بھی حراست میں لیا جا چکا ہے، جو ایسی ہی جعلی دستاویزات کی وجہ سے چیک جمہوریہ میں قیام پذیر تھے۔ تاہم پاوَیل ہانٹک نے ان افراد کی شناخت یا ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔
یورپ کو درپیش مہاجرین کے بحران میں انسانوں کی اسمگلنگ کے علاوہ جعلی سفری دستاویزات کی تیاری بھی ایک عام سی بات بن چکی ہے۔