میانمار میں چوتھی مرتبہ ایمرجنسی میں توسیع، انتخابات ملتوی
1 اگست 2023سرکاری ٹیلی وژن پر پیر کے روز ایک بیان میں فوج نے ملک میں جاری تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابات کو ملتوی کردینے کا اعلان کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے،"آزادانہ او رمنصفانہ انتخابات کرانے اور بغیر کسی خوف کے ووٹ ڈالنے کے لیے ضروری حفاظتی انتظامات کی ضرورت ہے اس لیے ہنگامی حالت کی مدت میں توسیع کی گئی ہے۔"
یہ اعلان جہاں ایک طرف یہ باور کرانے کی کوشش ہے کہ فوج انتخابات کے انعقاد میں کسی طرح کی طاقت کا استعمال نہیں کررہی وہیں دوسری طرف اس بات کا اعتراف بھی ہے کہ وہ اپنی حکمرانی کے خلاف وسیع پیمانے پر ہونے والی مخالفت کو دبانے میں ناکام رہی ہے۔
ہنگامی حالت میں چوتھی مرتبہ توسیع
پیرکے روز کیے اعلان میں یہ واضح نہیں ہے کہ انتخابات اب کب ہوں گے۔ اس میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ انتخابات ایمرجنسی کی حالت کے اہداف کی تکمیل کے بعد ہوں گے۔
ہنگامی حالت میں یہ چوتھی توسیع ہے۔ ہنگامی حالت کی وجہ سے فوج کو تمام سرکاری کام کاج کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے کی اجازت مل جاتی ہے۔ ایمرجنسی کی وجہ سے فوج اور گورننگ کونسل کے سربراہ من آنگ ہیلنگ کو قانون سازی، عدالتی اور ایگزیکیوٹیو کے تمام اختیارات حاصل ہوگئے ہیں۔
میانمار: ایمرجنسی میں مزید چھ ماہ کی توسیع کا فیصلہ
میانمار میں ہنگامی حالت کا اعلان یکم فروری دو ہزار اکیس کو اس وقت کیا گیا تھا جب فوج نے منتخب رہنما آنگ سان سوچی کے ساتھ ان کی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں اور ان کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے اہم اراکین کو گرفتار کرلیا تھا۔ فوج نے نومبر2020 میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات بھی لگائے تھے۔
فوج کے اعلان پر عالمی ردعمل
امریکہ نے انتخابات کو ملتوی اور ایمرجنسی میں توسیع کرنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا۔ واشنگٹن نے کہا کہ ایمرجنسی میں توسیع سے میانمار مزید تشد د اور عدم استحکام کی دلدل میں چلا جائے گا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا،"ڈھائی سال قبل جمہوری طور پر منتخب حکومت کو برطرف کرنے کے بعد سے فوجی حکومت نے سینکڑوں فضائی حملے کیے، لاکھوں مکانات کو نذر آتش کردیا اور سولہ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔"
انہو ں نے مزید کہا، "حکومت کی وسیع پیمانے پر بربریت اور میانمار کے عوام کی جمہوری امنگوں کی بے توقیری بحران کو طول دے رہی ہے۔"
اقو ام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے کہا،" ہم چاہتے ہیں کہ میانمار میں جلد سے جلد جمہوری حکمرانی واپس لوٹ آئے۔"
اب تک ہزاروں افراد ہلاک
میانمار میں ایک مقامی مانیٹرنگ گرو پ کا کہنا ہے کہ فوجی کریک ڈاون کے نتیجے میں فروری 2021 کے بعد سے اب تک 3800 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 24000 سے زائد کو گرفتار کیا گیا۔
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نیشنل یونٹی گورنمنٹ (این یو جی) کے ترجمان نائے فون لاٹ کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی میں توسیع حسب توقع ہے۔
میانمارکے فوجی آمر کا اپوزیشن کو ’کرش‘ کر دینے کا اعلان
خود کو میانمار کے عوام کا حقیقی نمائندہ قرار دینے والی این یو جی کے ترجمان نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،" فوجی جنتا نے ایمرجنسی میں اس لیے توسیع کی ہے کیونکہ جرنیلوں کو اقتدار کی ہوس ہے اور وہ اس سے محروم ہونا نہیں چاہتے۔ جہاں تک انقلابی گروپوں کا تعلق ہے ہم اپنی موجودہ انقلابی سرگرمیوں کو تیز کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔"
فوجی حکومت این یو جی اور اس کے مسلح دھڑے پیپلز ڈیفنس فورسز کو "دہشت گرد"قرار دیتی ہے۔
سوچی کو پانچ کیسز میں معافی
دریں اثنا میانمار کے سرکاری میڈیا نے منگل کے روز بتایا کہ جمہوریت نواز رہنما آنگ سان سوچی کو کئی کیسز میں معافی دے دی گئی ہے۔
میانمار کی فوج نے آنگ سان سوچی کی پارٹی تحلیل کر دی
بیان کے مطابق فوجی جنتا نے بدھ مت کاماننے والوں کے ایک تہوار کے موقع پر سات ہزار سے زائد قیدیوں کو معافی دینے کا اعلان کیا ہے۔
سرکاری میڈیا نے بتایا،"اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن کونسل کے چیئرمین نے آنگ سان سوچی کو معاف کردیا ہے، جنہیں متعلقہ عدالتوں نے سزا سنائی تھی۔"
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے تاہم کہا کہ یہ معافی ان متعدد کیسز میں سے صرف پانچ میں دی گئی ہے، جن کے تحت سوچی پر مقدمہ چلایا جارہاہے اور وہ اب بھی حراست میں ہی رہیں گی۔
میانمار کے سرکاری میڈیا نے منگل کو اطلاع دی ہے کہ آنگ سان سوچی کو ملک کی حکمران جماعت نے بدھسٹ لینٹ کے موقع پر 7,000 سے زیادہ قیدیوں کے ہمراہ معاف کیا۔
ج ا/ ش ر (اے پی، روئٹرز)