آنگ سان سوچی کو بدعنوانی کے کیسز میں مزید چھ برس قید
12 اکتوبر 2022میانمار کی جمہوریت نواز رہنما آنگ سان سوچی کو ملک کی ایک فوجی عدالت نے ایک تاجر سے رشوت لینے کے الزام میں دو کیسز میں مزید تین تین برس کی سزائیں سنائیں۔ اس کے ساتھ ہی ان کی سزاوں کو مدت مجموعی طور پر 26 برس ہو گئی۔
میانمار کی فوجی جنتا کی حکومت میں ایک عدالت نے نوبل امن انعام یافتہ جمہوریت نواز رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف بدعنوانی کے دو مزید کسیز میں بدھ کے روز تین تین برس کی قید کی سزائیں سنائیں۔ یہ دونوں سزائیں ایک ساتھ چلیں گی۔
قید کی ان نئی سزاوں کے ساتھ ہی سوچی کو اب تک مجموعی طور پر 26 برس قید کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔
میانمار: ایمرجنسی میں مزید چھ ماہ کی توسیع کا فیصلہ
عدالتی کارروائیواں پر نگاہ رکھنے والے ایک ذرائع کا کہنا تھا کہ سوچی کو "بدعنوانی کے دو کیسز میں تین تین برس کی سزائیں سنائی گئیں۔ ان میں وہ ایک تاجر سے رشوت لینے کی قصور وار پائی گئی تھیں۔"
سوچی پر بدعنوانی کے متعدد الزامات
خیال رہے کہ 77 سالہ سوچی کی حکومت کو یکم فروری 2021 کو فوجی جنتا نے معزول کردیا تھا اور اس کے بعد ملک کی باگ ڈور خود اپنے ہاتھوں میں لے لی تھی۔
بدھ کو جن الزامات میں انہیں سزا سنائی گئی انہوں نے اس کی تردید کی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مشہور تاجر ماونگ ویئک سے ساڑھے پانچ لاکھ ڈالر کی رشوت لی تھی۔ ماونگ کو کئی برس قبل منشیات کی اسمگلنگ کے کیس میں سزا ہو چکی ہے۔
آنگ سان سوچی کو رشوت سے لے کر انتخابات میں خلاف ورزی سمیت متعدد الزامات کا سامنا ہے۔ اگر یہ الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو انہیں مجموعی طور 190 برس تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
غیر قانونی طورپر واکی ٹاکی رکھنے، کورونا وائرس کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے، ملک کے سرکاری رازوں کو افشا کرنے، غداری، انتخابی دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے پانچ دیگر کیسز میں انہیں اب تک 23 برس قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز جس وقت سوچی کو سزا سنائی گئی وہ عدالت میں موجود تھیں اور صحت مند نظر آرہی تھیں۔ انہوں نے سزا کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
میانمار کی معزول رہنما سوچی پر مزید مقدمات درج
ایک مقامی انسانی حقوق گروپ کے مطابق صحافیوں کو عدالت میں جانے سے روک دیا گیا جب کہ سوچی کے وکلا پر بھی میڈیا کے ساتھ بات چیت پر پابندی عائد ہے۔
سزا سیاسی انتقام پرمبنی ہے
سوچی کے حامیوں اور آزاد تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سوچی پر عائد کیے جانے والے تمام الزامات سیاسی اغراض پر مبنی ہیں اور ان کا مقصد جمہوریت نواز رہنما کو بدنام کرنا نیز اقتدار پر فوج کے قبضے کے جواز کو قانونی طور پر درست ثابت کرنا ہے۔
میانمار فوج جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں واضح طور پر ملوث، اقوام متحدہ
ان کا کہنا ہے کہ ان الزامات کا مقصد سوچی کو اگلے برس ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے سے روکنا بھی ہے۔ فوجی جنتا نے سن 2023 میں ملک میں عام انتخابات کرانے کا وعدہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ میانمار پر فوجی جنتا کے کنٹرول کے بعد سے ملک میں ہونے والے پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں 2300 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ فوجی کارروائیوں میں 15000 سے زائد اپوزیشن رہنماوں اور کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)