1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’میری بیٹی فرشتہ صفت تھی، اسے کیوں مارا؟‘

شمشیر حیدر26 جنوری 2016

سویڈن میں پناہ گزینوں کے مرکز میں کام کرنے والی بائیس سالہ الیگزینڈرا مظہر کو پندرہ سالہ تارک وطن نے چاقو کے وار سے قتل کر دیا۔ سویڈن کی پولیس کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی آمد کے بعد جرائم کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Hk87
Schweden Flüchtlingsheim Drama
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ihse

سویڈش پولیس کے ترجمان تھوماس فُکس بورگ کا کہنا ہے کہ کم عمر پناہ گزینوں کے ایک مرکز میں کام کرنے والی بائیس سالہ سماجی کارکن الیگزنڈرا مظہر کو ایک نوجوان تارک وطن نے چاقو کا وار کر کے قتل کر دیا ہے۔ فُکس برگ کا کہنا تھا حملہ آور مہاجر کی عمر چودہ سے سترہ برس کے درمیان ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس کا تعلق کس ملک سے ہے۔

یہ واقع سویڈن کے شہر گوٹنبرگ کے نواحی قصبے مولنڈال میں پیش آیا۔ سویڈن کی نیوز ایجنسی ٹی ٹی نے اپنی رپورٹوں میں بتایا ہے کہ ملزم کی عمر پندرہ برس ہے۔ قتل کے محرکات کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

لبنان کے مسیحی گھرانے میں پیدا ہونے والی الیگزینڈرا کے والدین بھی ہجرت کر کے سویڈن میں آباد ہو گئے تھے۔ الیگزینڈرا کی والدہ چیمن نے سویڈن کے کثیر الاشاعتی اخبار گوٹے برگ پوسٹ سے کی گئی اپنی ایک گفت گو میں کہا، ’’میری بیٹی فرشتہ صفت انسان تھی۔ بہت سے لوگ اس سے محبت کرتے تھے۔ وہ میری بیٹی بھی تھی اور دوست بھی، میرا سب کچھ وہی تھی۔‘‘

بائیس سالہ الیگزینڈرا نے نفسیات میں بی اے کرنے کے بعد چند ماہ قبل ہی کم عمر پناہ گزینوں کے مرکز میں کام کرنا شروع کیا تھا۔ اس مرکز میں ایسے کم عمر تارکین وطن کو رہائش فراہم کی گئی تھی جو اکیلے سفر کر کے سویڈن پہنچے تھے۔ الیگزینڈرا کی ایک کزن نے سویڈش میڈیا کو بتایا، ’’وہ ہمیشہ لوگوں کی بھلائی کے لیے کام کرنا چاہتی تھی، لیکن افسوس وہ اچھا کام کرتے ہوئے مار دی گئی۔‘‘

سویڈش پولیس کے ترجمان کے مطابق، ’’ایسے واقعات سویڈن میں عام ہوتے جا رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کی آمد کے بعد ہمیں آئے روز ایسے واقعات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘

سویڈن کے پولیس کمشنر ڈین الیاسون نے گزشتہ دنوں ہی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ دہشت گردی کے انسداد اور تارکین وطن کو ملک بدر کرنے میں معاونت فراہم کرنے کے لیے پولیس کو مزید 4100 اہلکار فراہم کیے جائیں۔ الیاسون کا یہ بھی کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے مراکز میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے پولیس کے کافی وسائل صرف ہو رہے ہیں۔

تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق سویڈن کے وزیر اعظم اسٹیفن لووین نے اس واقعے کے بعد ملکی پولیس کو اضافی وسائل فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ لووین کا کہنا تھا، ’’مہاجرین کے بحران کی وجہ سے پولیس حکام پر کام کے بوجھ میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی لیے انہیں اضافی وسائل فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

سویڈن کی مجموعی آبادی 9.8 ملین نفوس پر مشتمل ہے۔ گزشتہ برس کے دوران ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد مہاجرین نے سویڈن میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ آبادی کے اعتبار سے یورپی یونین کی کسی رکن ریاست میں مہاجرین کی یہ سب سے بڑی شرح ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید