نئی دہلی میں خواتین کے لیے مفت سفری سہولیات کی منصوبہ بندی
5 جون 2019نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجری وال نے پیر تین جون کو کہا تھا کہ اُن کی حکومت اس منصوبے کو حتمی شکل دینے والی ہے، جس کے تحت خواتین پبلک ٹرانسپورٹ اور میٹرو پر بغیر کوئی کرایہ ادا کیے سفر کر سکیں گی۔ کجری وال کا یہ بھی کہنا ہے کہ بظاہر پبلک ٹرانسپورٹ خواتین کے لیے پوری طرح محفوظ ہے اور اسی تناظر میں خواتین کے لیے سفر مفت کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ اس تجویز کے حوالے سے متضاد آرا سامنے آئی ہیں۔
اس منصوبے کی حمایت کرنے والوں کا خیال ہے کہ یہ ایک انتہائی خواتین دوست فیصلہ ہو گا اور اس باعث خواتین اپنی معمولاتِ زندگی میں زیادہ سرگرمی دکھانے کی اہل ہوں گی۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس تجویز سے خواتین کو روزگار کے حصول میں آسانی ہو گی۔ کئی ایک کے مطابق یہ ایک غریب پرور منصوبہ ہو گا۔
دوسری جانب نئی دہلی حکومت کے اس منصوبے پر کچھ حلقوں نے پریشانی کا اظہار بھی کیا ہے۔ ان کے مطابق خواتین کے زیادہ گھروں سے نکلنے سے مسافر عورتوں کو ہراسانی اور چھیڑ چھاڑ کا زیادہ سامنا ہو گا۔ بعض کا خیال ہے کہ اس تجویز سے سن 2012 میں ایک میڈیکل کی طالبہ کی ریپ کے بعد ہونے والی ہلاکت جیسے واقعات میں اضافے کا امکان بھی ہے۔ اس تجویز کے کچھ مخالفین نے اسے ’جنسی شعبدہ کاری‘ کا نام بھی دیا ہے۔
تجویز کے مخالفین نے اسے کجری وال کی جانب سے خواتین کے ووٹ حاصل کرنے کا ایک سستا طریقہ بھی قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر کجری وال حکومت کے خلاف کئی پوسٹس شائع ہوئی ہیں۔ نئی دہلی کی صوبائی اسمبلی کے انتخابات سن 2020 میں ہوں گے۔ کچھ صارفین نے اس پلان کو فضول تک کہنے سے گریز نہیں کیا۔
تاہم کجری وال کے پلان کی حمایت کرنے والوں نے اسے ایک انقلابی قدم قرار دیا ہے۔ خواتین کے حقوق کے حامی یہ بھی کہتے ہیں کہ اس اقدام سے سارے بھارت میں خواتین کے معیار میں اضافے کی جانب اہم پیش رفت ہو گی۔ خواتین کے معاملات پر ریسرچ کرنے والی شلپا پھڑکے نے اس پلاننگ کو بہترین قرار دیا اور کہا کہ یہ خواتین کے لیے محفوظ سفر کی جانب ایک قدم ہے۔