نئی دہلی میں رہائشی عمارت کا انہدام: کم از کم 60 ہلاک
16 نومبر 2010نئی دہلی کے بھیڑ والے مشرقی علاقے میں ایک چار منزلہ عمارت کے اچانک گر جانے سے ایک انسانی المیہ پیدا ہو گیا۔ یہ حادثہ مقامی وقت کے مطابق سوا آٹھ بجے رات کو پیش آیا۔ حادثے کا علاقہ لکشمی نگر کا للت پارک ہے۔ امدادی کارروائیوں کا سلسلہ رات بھر جاری رکھنے کا حکام نے پہلے ہی عندیہ دےدیا تھا۔ اس آفت سے نمٹنے کے لئے ڈھائی سو افراد پر مشتمل خصوصی ٹیم امدادی عمل میں مصروف ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ دو درجن سے زائد افراد ملبے تلے دبے ہیں۔ لوگوں کو ملبے تلے نکالنے کا کام ساری رات جاری رکھا گیا۔
ملبے تلے دب کر کم از کم ساٹھ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق دہلی شہر کے پولیس ذرائع نے کردی ہے۔ يسی دہی کی صوبائی حکومت کی وزیر صحت کرن والیہ نے اس سے قبل اکاون ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی۔ دہلی کی صوبائی حکومت کی وزیر اعلیٰ شیلا ڈکشٹ کے مطابق چند ہفتے پہلے دریائے جمنا کے سیلاب کی وجہ سے عمارت کا بنیادیں یقینی طور پر کمزور ہوئیں اور اس باعث عمارت کا انہدام ہوا ہے۔
شیلا ڈکشٹ نے عمارت تعمیر کرنے والے بلڈرز پر بھی الزام لگایا کہ اس نے عمارت کی تعمیر میں کم سیمنٹ اور زیادہ ریت کا استعمال کیا اور یہ بھی عمارت کے گرنے کی بڑی وجہ ہے۔ دہلی پولیس کے کنٹرول روم سے ایم پی سنگھ نے کم از کم تراسی زخمی افراد کے ہسپتال پہنچانے کی بھی تصدیق کی ہے۔
اس عمارت کے رہائشیوں کی بابت کہا جا رہا ہے کہ اس میں کچھ خاندان رہائش پذیر تھے۔ بعض افراد کے مطابق کپڑے کی ایک کمپنی نے بھی اس بلڈنگ میں اپنا دفتر کھول رکھا تھا۔ اسی طرح کھانے پینے کا ایک چھوٹا سا سٹال بھی تھا۔ عمارت کے ملبے سے ہلاک اور زخمی ہونے والے بیشتر افراد کو قریب کھڑے ہوئے لوگوں نے نکالا۔ منہدم ہونے والی بلڈنگ تقریباً پندرہ سال پرانی ہے۔ اس میں دوسرے شہروں سے روزگار کی تلاش میں دہلی پہنچنے والے ورکر رہتے تھے۔
بھارت میں تعمیرات کے لئے کمزور قوانین کی موجودگی کا سہارا تمام بلڈرز اٹھاتے ہیں۔ ایسی ہی صورت حال پاکستان میں بھی ہے۔ کنسٹرکشن انڈسٹری میں مالی بے ضابطگیوں کے علاوہ کرپشن بھی موجود ہے اور اس باعث وہ عمارتوں کی تعمیر میں غیر معیاری سامان کا استعمال کرتے ہیں جو حادثوں کا سبب بنتا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان سیف