1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نابلوس میں مشتعل افراد نے ’حضرت یوسف کے مزار‘ کو آگ لگا دی

مقبول ملک16 اکتوبر 2015

اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین خونریز حملوں اور جھڑپوں کے پس منظر میں اسرائیلی فوج کے مطابق مغربی کنارے کے شہر نابلوس میں ’حضرت یوسف کے مزار‘ کو جزوی طور پر آگ لگا دی گئی، جسے کچھ دیر کے بعد بجھا دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1GpBV
Westjordanland Grenze Israel Checkpoint Hawara Gewalt Palästinenser
مغربی اردن اور اسرائیل کے درمیان ایک سرحدی گزرگاہ کے قریب پتھراؤ کرتے مشتعل فلسطینی مظاہرینتصویر: Reuters/A. Talat

یروشلم سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ آگ سو کے قریب مشتعل فلسطینیوں کے ایک گروپ نے لگائی۔ یہ آخری آرام گاہ حضرت یوسف کی قبر اور اس کے ارد گرد قائم عمارت بتائی گئی ہے، جسے خبر رساں اداروں نے ’یہودیوں کے لیے ایک اہم مذہبی مقام‘ لکھا گیا ہے۔

مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق مغربی اردن کے کنارے کے فلسطینی شہر نابلوس میں یہودی روایات کے مطابق یہ مزار حضرت یوسف کا ہے، جن کا ذکر انجیل میں بھی ملتا ہے۔ لیکن جو بات واضح نہیں کی گئی، وہ یہ ہے کہ اگر یہ مزار واقعی حضرت یوسف کا ہے، تو اسے صرف یہودیوں کے لیے ہی مذہبی اہمیت کا حامل کیوں لکھا گیا کیونکہ حضرت یوسف کا پیغمبر کے طور پر ذکر ایک سے زائد الہامی مذاہب میں ملتا ہے اور مذہبی طور پر وہ یہودیوں کے ساتھ ساتھ مسیحیوں اور مسلمانوں کے لیے بھی قابل احترام ہیں۔

اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین قریب دو ہفتوں سے جاری موجودہ خونریز کشیدگی اور اس دوران دونوں طرف مجموعی طور پر درجنوں ہلاکتوں کے تناظر میں آج جمعہ سولہ اکتوبر کے روز فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے ’یومِ غضب‘ منانے کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے۔ اس دوران نئے ہنگاموں کا خدشہ بھی ہے۔ روئٹرز نے اسرائیلی فوج کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ آج جمعے کو قریب ایک سو مشتعل فلسطینی نابلوس کے شہر میں اس جگہ پہنچے، جہاں روایات کے مطابق حضرت یوسف کا مزار ہے۔

اس دوران موقع پر پہنچ جانے والی فلسطینی سکیورٹی فورسز نے ان مشتعل فلسطینیوں کو وہاں سے پیچھے تو دھکیل دیا مگر تب تک وہ مبینہ طور پر اس مزار کے چند حصوں کو نذر آتش کر چکے تھے۔ اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا، ’’ہم اس واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اور مقدس مقامات پر ہر طرح کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم ان ملزموں کو تلاش کر کے گرفتار کر لیں گے، جنہوں نے یہ آگ لگائی۔‘‘

اسرائیلی فوج کے اس بیان کے بعد نابلوس میں اس حملے کے سلسلے میں فلسطینیوں کی طرف سے ابھی تک کوئی باقاعدہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔

Israel Soldaten Palästina West Bank Razzia
مغربی اردن کے علاقے میں گشت کرتے اسرائیلی فوجیتصویر: Reuters/A. Qusini

مغربی اردن کے کنارے اور مشرقی یروشلم کے متنازعہ علاقے میں ہونے والی موجودہ خونریزی گزشتہ کئی برسوں کے دوران اپنی نوعیت کے خونریز ترین واقعات ہیں اور اس دوران فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیلیوں پر چاقوؤں سے حملے کیے گئے جبکہ اسرائیلی پولیس نے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں پر فائرنگ کی۔ ان واقعات میں اب تک مجموعی طور پر 32 فلسطینی اور سات اسرائیلی مارے جا چکے ہیں۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ نابلوس میں مزار کو آگ آج جمعے کو علی الصبح لگائی گئی، جسے کچھ ہی دیر بعد فلسطینی فورسز نے بجھا دیا۔ اس دوران پتھر کی بنی اس قدیم عمارت کے کئی حصوں سے شعلے بلند ہوتے بھی دیکھے گئے۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق اس آتشزنی کے لیے پٹرول بم استعمال کیے گئے اور حالیہ برسوں میں کئی مذہب پسند یہودیوں نے کافی تعداد میں وہاں جانا بھی شروع کر دیا تھا۔ دیگر رپورٹوں میں اس مقام کے صرف یہودیوں کے لیے مقدس ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں