نوجوان مہاجر لڑکیوں کی ہلاکت کن حالات میں ہوئی؟
9 نومبر 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی نے نائجیریا کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان لڑکیوں کی لاشوں کو گزشتہ اتوار ایک ہسپانوی بحری جہاز کے ذریعے اٹلی منتقل کیا گیا تھا۔ یقین ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان تمام خواتین کا تعلق نائجیریا سے ہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اطالوی متعلقہ حکام چھان بین جاری رکھے ہوئے ہیں کہ ان خواتین اور لڑکیوں کی ہلاکت کن حالات میں ہوئی تھی۔
مہاجر لڑکیوں کو جسم فروشی پر مجبور کیا جا سکتا ہے، آئی او ایم
انسانوں کے تاجروں کا نشانہ مہاجر خواتین اور معصوم بچے
جرمنی: صرف خواتین مہاجرین کے لیے پہلا شیلٹر ہاؤس
اطالوی حکام نے بتایا ہے کہ ان میں سے تئیس مہاجر خواتین کی ہلاکت بروز جمعہ اس وقت ہوئی تھی، جب ان کی کمزور کشتی طاقتور سمندری لہروں کے آگے بے بس ہو گئی تھیں۔ دیگر تین خواتین کی لاشیں ایک ہفتہ قبل ایک سرچ آپریشن کے دوران برآمد ہوئی تھیں۔ نائجیریا کے وزیر خارجہ نے روم حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والی ان تمام لڑکیوں کی عمریں چودہ تا اٹھارہ برس ہیں۔
ابوجہ حکومت نے ان لڑکیوں کی ہلاکت کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خبر تمام ملک کے لیے ایک صدمے کا باعث بنی ہوئی ہے۔ اطالوی تحقیقات کاروں نے کہا ہے کہ اس چھان بین میں تمام تر پہلوؤں کا مد نظر رکھا جا رہا ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ ان لڑکیوں کو جسم فروشی کی غرض سے اٹلی منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
دوسری طرف نائجیریا میں انسانوں کی اسمگلنگ کے خلاف فعال ایک گروپ NAPTIP نے بھی اس واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق کا حصہ بننا چاہیے۔ لیبیا کا ساحلی علاقہ انسانوں کے اسمگلروں کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جاتا ہے۔ یہی وہ مقام ہے، جہاں سے غیرقانونی مہاجرین انسانوں کے اسمگلروں کی مدد سے بحیرہ روم کے راستے اٹلی جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت IOM کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق رواں برس شمالی افریقہ سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد تقریبا ایک لاکھ پچپن ہزار بنتی ہے، جن میں سے 75 فیصد سمندری راستوں سے ہی اٹلی پہنچے۔ اس عالمی ادارے کے مطابق یکم جنوری تا پانچ نومبر کے اعدادوشمار کے مطابق 2715 افراد سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوئے ہیں۔