نوجوان کی ہلاکت، وادی کشمیر میں شدید کشیدگی
14 جون 2010اس ہڑتال کے موقع پر مسلم اکثریتی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ جمعہ کے روز سری نگر میں ایک 17 سالہ نوجوان حکومت مخالف مظاہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی ایک جھڑپ میں ہلاک ہو گیا تھا، جس کے بعد وادی میں پہلے سے کشیدہ حالات میں مزید تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔
بعض عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طفیل احمد ماتو نامی یہ نوجوان پولیس کی جانب سے فائر کئے گئے آنسو گیس کے ایک شیل کا نشانہ بنا اور ہسپتال پہنچائے جانے سے قبل ہی دم توڑ گیا۔ ماتو کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ ان مظاہروں کا حصہ نہیں تھا بلکہ جس وقت وہ پولیس کے اس شیل کا شکار بنا، اس وقت وہ اپنا اسکول بیگ لئے گھر جا رہا تھا۔ اس نوجوان کی ہلاکت کے واقعے سے اب تک مختلف پر تشدد مظاہروں میں تقریبا 70 پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔
گزشتہ بیس برسوں میں وادی کشمیر میں نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف مسلح جدوجہد شروع ہونے کے بعد سے اب تک سرکاری اندازوں کے مطابق وہاں کم از کم 47 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
پولیس کے مطابق فوج کی جانب سے رواں برس اپریل میں تین کشمیریوں کے مبینہ قتل کے واقعے کے بعد سے وادی میں پائی جانے والی کشیدگی میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ فوج نے ان ہلاکتوں کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ تمام ہلاک شدگان عسکریت پسند تھے، تاہم بعد میں ایک تفتیش کے بعد ان ہلاکتوں کے ذمہ دار افسران کے خلاف ایکشن لیا گیا تھا۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک