نوسالہ بھارتی لڑکی نے مودی حکومت پر مقدمہ کر دیا
7 اپریل 2017بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی سے جمعہ سات اپریل کو موصولہ نیوز ایجنسی ٹامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق اس نو سالہ بھارتی لڑکی نے، جس کام ریدھیما پانڈے ہے، اپنی ایک قانونی درخواست میں مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔
روئٹرز کے مطابق یہ مقدمہ کوئی عام سا مقدمہ اس لیے نہیں ہے کہ اس واقعے میں ایک کم سن بھارتی بچی ملکی حکومت کو جس طرح عدالت میں لے گئی ہے، وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارتی باشندوں میں اپنے وطن میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور آلودگی کے حوالے سے پائی جانے والی تشویش مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔
نئی دہلی حکومت نے ماضی قریب میں ملک میں ماحولیاتی تنازعات سے متعلقہ مقدمات کی سماعت کے لیے جو خصوصی عدالت قائم کی تھی، وہ نیشنل گرین ٹریبیونل یا این جی ٹی (NGT) کہلاتی ہے۔ اب اسی عدالت میں ریدھیما پانڈے اس شکایت کے ساتھ ایک مقدمے میں حکومت مخالف فریق بن گئی ہے کہ حکومت تحفظ ماحول سے متعلق ملکی قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔
روئٹرز نے لکھا ہے کہ ریدھیما پانڈے نے این جی ٹی میں جو درخواست دائر کی ہے، وہ 52 صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ درخواست دہندہ شہری ایک ایسے بھارتی باشندے کے طور پر انصاف کی خواہش مند ہے، جسے باقی تمام بھارتی شہریوں کی طرح ماحولیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے شدید قسم کے خطرات لاحق ہیں۔
اس مقدمے میں عدالت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ حکومت کو حکم دے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نقصان دہ اثرات کو کم سے کم بناتے ہوئے تحفظ ماحول کے لیے سائنسی بنیادوں پر ایک مؤثر اور دیرپا حکمت عملی پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
عدالت نے اب اس مقدمے میں ملکی وزارت ماحولیات اور ماحولیاتی آلودگی کی روک تھام کے مرکزی بورڈ سے دو ہفتوں کے اندر اندر تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے۔
بھارت کے بارے میں، جو دنیا میں آبادی کے لحاظ سے دوسرا سب سے بڑا ملک ہے، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا کے سب سے گندی آب و ہوا والے دس آلودہ ترین شہروں میں سے چار بھارت میں ہیں۔
ایک نئے مطالعے کے مطابق 2015ء میں پوری دنیا میں فضائی آلودگی کی وجہ سے جتنی بھی انسانی ہلاکتیں ہوئی تھیں، ان میں سے نصف سے زائد انسان صرف بھارت میں ہلاک ہوئے تھے۔