نيٹو کے ٹرکوں پر حملہ، ڈرون حملوں کا انتقام: طالبان
6 اکتوبر 2010پاکستان کے شمال مغربی شہر کوئٹہ کی پوليس کے مطابق آج صبح مسلح افراد نے کوئٹہ کے قريب نيٹو کے سپلائی کے ٹرکوں پر حملہ کر کے اُنہيں آگ لگا دی۔ طالبان نے کہا ہے کہ يہ اُن کا حملہ تھا اور انہوں نے صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے اختر آباد کے علاقے ميں نيٹو کے ٹرکوں کے پارک کئے جانے کے ساتھ ہی حملے کے لئے پوزيشن سنبھال لی تھی۔
طورخم کا راستہ بند ہونے کی وجہ سے نيٹو نے سپلائی کے لئے يہ متبادل چھوٹا راستہ اختيار کيا تھا جہاں اُس کے ٹرکوں پر آج صبح حملہ کيا گيا۔ طالبان کے ترجمان اعظم طارق نے ايک نامعلوم مقام سے ٹيليفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ يہ حملہ امريکہ کے، بغیر پائلٹس والے ڈرون طياروں کے حملوں کے جواب ميں کيا گيا ہے جن ميں بے گناہ افراد ہلاک ہورہے ہيں۔
کوئٹہ پوليس کے مطابق تازہ ترین حملے ميں ايک شخص ہلاک بھی ہوا ہے۔ پوليس افسر شاہنواز خان نے جرمن خبر رساں ايجنسی کو ٹيليفون پر بتايا کہ آج صبح کئی مسلح افراد دو يا تين گاڑيوں ميں آئے اور اُنہوں نے ايک پرائيويٹ پارکنگ ايريا ميں کھڑے نيٹو کے ٹرکوں پر گولياں چلائيں اور اُنہيں آگ لگادی۔
اس کے بعد وہ فرار ہونے ميں کامياب ہو گئے۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آپريشنز حامد شکيل نے بتايا:" آج صبح دو گاڑياں نمو دار ہوئيں جن پر مسلح افراد سوار تھے۔اُنہوں نے پہلے ہوا ميں فائرنگ کی جس سے لوگ جان بچاتے ہوئے بھاگ گئے۔ اس کے بعد اُنہوں نے کوئی چيز ٹرکوں کی طرف پھينکی جس سے اُن ميں آگ لگ گئی۔"
پاکستان کی داخلی خفيہ سروس کے سابق ڈائريکٹر مسعود خٹک نے کہا: " وقت آگيا ہے کہ امريکی يہ سمجھيں کہ وہ يہاں جو کچھ کررہے ہيں وہ پاکستانی قوم کی براہ راست توہين ہے۔"
امريکی، حسب سابق اسی موقف پر قائم ہيں کہ يہ دہشت گردی کا مقابلہ ہے۔ اس ہفتے امريکی ڈرون حملے ميں ہلاک ہونے والوں ميں پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے ميں موجود آٹھ جرمن شہری بھی ہيں جن پر انتہاپسند ہونے اور جرمنی ميں دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کا شبہ تھا۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: کشور مصطفیٰ