نیواڈا میں ٹرمپ کارڈ چل گیا
24 فروری 2016امریکی سیاسی جماعت ری پبلکن پارٹی کے ریاست نیواڈا کے اراکین نے کل منگل 23 فروری کی رات لاس ویگاس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ نے نیواڈا میں فتح حاصل کر کے رواں برس کے صدارتی الیکشن کے لیے پارٹی نامزدگی کے حصول کی جانب ایک اور قدم کامیابی سے اٹھا لیا ہے۔
امریکی صدارتی الیکشن کے لیے دونوں بڑی سیاسی جماعتوں یعنی ڈیموکریٹک پارٹی اور ری پبلکن پارٹی کے اندرونی انتخابات کا سلسلہ جاری ہے۔ نیواڈا میں ڈونلڈ ٹرمپ کو مسلسل تیسری کامیابی ملی ہے۔ اِس سے قبل وہ نیو ہیمپشائر اور جنوبی کیرولینا میں ایسے ہی الیکشن جیت چکے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اگر وہ پہلی مارچ کو ہونے والے ’سُپر ٹیوز ڈے‘ کے الیکشن میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہیں تو اُن کی منزل آسان ہو جائے گی۔
نیواڈا میں ری پبلکن پارٹی کے الیکشن نے ٹیڈ کروز کو بہت بڑا جھٹکا دیا ہے۔ وہ ابتداء میں خاصے فیورٹ تھے لیکن مسلسل دو پرائمریز میں وہ تیسری پوزیشن پر رہے ہیں۔ دوسری جانب مبصرین کا خیال ہے کہ فلوریڈا کے سینیٹر مارکو روبیو کی انتخابی مہم کو تقویت ملنے لگی ہے اور اگر وہ پہلی مارچ کو جنوبی ریاستوں میں ہونے والی انتخابات میں اپنی موجودہ پوزیشن کو مزید بہتر کرتے ہیں تو یہ ٹرمپ کے لیے بھی یہ ایک دھچکا ہو گا۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ ری پبلکن پارٹی کا ایک اہم حلقہ ابھی بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی امیدوار کے طور پر دیکھنے کی خواہش نہیں رکھتا۔
ٹرمپ نے کل رات نیواڈا کے شہر لاس ویگاس میں اپنے حامیوں کے ہجوم میں ریاستی پارٹی الیکشن میں کامیابی کے بعد پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے مخصوص حلقے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پارٹی کے پنڈتوں کی سوچ اور اندازوں پر تکیہ کیا جاتا تو وہ نیواڈا میں کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو رہے تھے لیکن اب جیت ہی جیت اُن کے راستے میں ہے اور سارے ملک میں ایسا ہونے جا رہا ہے۔
اُن کے حریف مارکو روبیو اور ٹیڈ کروز کو نیواڈا میں ٹرمپ کے مقابلے میں کہیں کم ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بیالیس فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ کروز اور روبیو بیس فیصد کے لگ بھگ ووٹ حاصل کر سکے۔
ری پبلکن پارٹی کی اسٹیبلشمنٹ بھی ٹرمپ کی مسلسل تیسری کامیابی سے پریشان دکھائی دیتی ہے کیونکہ ریاست آئیووا میں ہونے والی پہلی پرائمری میں انہیں ناکامی ہوئی تھی۔ اُس موقع پر پارٹی اسیبلشمنٹ کو یقین ہو چلا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے بارہ سو سے زائد پارٹی مندوبین کی حمایت حاصل کرنا آسان نہیں ہو گا۔ تین کامیابیوں سے اُن کے مخالفین میں پریشانی کی لہر دوڑی ہوئی ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پہلی مارچ کو جنوبی ریاستوں میں ہونے والے ’سُپر ٹیوز ڈے‘ کے پارٹی الیکشن میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔