نیوزی لینڈ میں زلزلے کے جھٹکے،کرائسٹ چرچ میں ایمرجنسی نافذ
4 ستمبر 2010ہفتہ کو صبح سویرے آنے والے اس زلزلے سے وسیع تر تباہی ہوئی۔ اس زلزلے کا مرکز کرائسٹ چرچ سے مغرب کی طرف تیس کلو میٹر کے فاصلے پر زمین میں کئی کلومیٹر کی گہرائی پر بتایا گیا ہے۔ زلزلے کے ان جھٹکوں سے بے شمار عمارتوں اور سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا۔ بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ تاہم خوش قسمتی سے کوئی شخص ہلاک نہیں ہوا۔ صرف چند افراد زخمی ہوئے، جن میں سے دو کو شدید چوٹیں آئیں۔
شہری دفاع کے وزیر جون کارٹر نے کہا ہے شکر ہے کہ اس قدر طاقتور زلزلے کے باوجود کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ کارٹر نے واضح کیا ہے کہ زلزلے کے سبب مالی نقصان البتہ خاصا زیادہ ہوا ہے۔ مقامی ٹیلی ویژن سے بات چیت میں کارٹر نے کہا کہ نقصان کا تخمینہ لگانے میں وقت لگے گا۔
کرائسٹ چرچ کے میئر باب پارکر نے صحافیوں کو بتایا کہ شہر میں فراہمی و نکاسی آب کی پائپ لائنیں، بجلی کی فراہمی کا نظام اور سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔کرائسٹ چرچ کے ہوائی اڈے کے رن وے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
بحر الکاہل کے سونامی مرکز کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس زلزلے کے بعد کسی قسم کی کوئی سونامی وارننگ جاری نہیں کی گئی ہے۔
زلزلے کے فوری بعد مضافاتی علاقوں میں لوٹ مار کے چند واقعات بھی پیش آئے۔
کرائسٹ چرچ کی آبادی تین لاکھ چھیاسی ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ نیوزی لینڈ میں ہر سال چودہ ہزار زلزلے آتے ہیں۔ وہاں آخری مرتبہ 7.1 کی شدت سے زلزلہ 1968 میں آیا تھا۔ آج علی الصبح آنے والے زلزلے کے مادی نقصانات کا فوری اندازہ لگانا مشکل ہے تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ کم از کم ایک بلین یورو کا نقصان ہوا ہے۔
رپورٹ : عصمت جبیں
ادارت : کشور مصطفی