نیوزی لینڈ: کوئلے کی ایک کان میں دھماکہ
19 نومبر 2010نیوزی لینڈ کے مقامی وقت کے مطابق چار بجے شام ہونے والے اس دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں تاہم کہا یہ جا رہا ہے کہ لاپتہ ہو جانے والے کان کنوں کو ڈھونڈنے اور بحفاظت نکالنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔
مقامی پولیس کے مطابق ریسکیو کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ کان میں بجلی کا نظام تباہ ہونے اور یوں ہوا کی آمد و رفت کا کوئی انتظام نہ ہونے کے بعد زیر زمین جانا فی الوقت ممکن نہیں ہے۔ دوسری جانب وینٹیلیشن کے نظام کے ناکارہ ہونے کی وجہ سے خدشہ ہے کہ کان میں ایسی گیس جمع ہو سکتی ہے، جو ایک اور دھماکے کا باعث بن سکتی ہے۔
ملبے سے باہر آنے والے کان کن معمولی زخمی ہیں، جنہیں ہسپتال داخل کر دیا گیا ہے تاہم دو درجن سے زائد کان کنوں کے بارے میں کوئی اطلاعات اب تک موصول نہیں ہو سکی ہیں۔ پائیک ریور کول مائن کے چیف ایگزیکیٹو کا کہنا ہے کہ ابھی اس مرحلے پر وہ کچھ نہیں کہہ سکتےکہ آیا لاپتہ افراد کان میں پھنسے ہوئے ہیں یا انہوں نے وہاں کہیں نسبتاً محفوظ جگہ پر پناہ لی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک کسی بھی طرح کا رابطہ ان افراد سے نہیں ہو سکا ہے۔
کوئلے کی جس کان میں دھماکہ ہوا ہے، اسے نیوزی لینڈ کی کوئلے کی سب سے بڑی کان مانا جاتا ہے اور اس میں سے کوئلے کو نکالنے کا عمل اسی سال شروع کیا گیا تھا۔ نیوزی لینڈ میں کسی کان میں آخری بار حادثہ سن 1967ء میں رونما ہوا تھا اور اس میں 19 کان کن ہلاک ہو گئے تھے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: امجد علی