چلی کے کان کن خوشیوں کے سفر پر نکل پڑے
15 اکتوبر 2010امریکی صدر باراک اوباما نے بھی چلی میں اپنے ہم منصب سیباستیان پنیرا سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔ اس دوران انہوں نے کان کنوں کے معجزانہ بچاؤ پر چلی حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کی۔
حکام نے ہسپتال سے چھٹی پانے والے کان کنوں کے نام ظاہر نہیں کئے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ تمام افراد بخیریت ہیں اور ان میں سے بیشتر کو جمعہ تک گھر بھیج دیا جائے گا۔
اُدھر Copiapo ہسپتال کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں ڈپٹی میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر خورقے مونتیس نے کہا کہ گھر لوٹنے والے کان کنوں کو جسمانی سرگرمیوں کی اجازت ہو گی تاہم بہت زیادہ روشنی کا سامنا کرنے پر انہیں دھوپ کے چشموں کا استعمال کرنا ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کان کنوں کی نفسیاتی حالت کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ دوسری جانب حکام نے کہا ہے کہ جمعرات کو گھر لوٹنے والے کان کنوں کے نام ان کی پرائیویسی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ظاہر نہیں کئے جا رہے۔ بعض کان کنوں کی ڈینٹل سرجری کی گئی ہے جبکہ دو سانس کی تکلیف میں مبتلا ہیں۔
قبل ازیں چلی کے صدر سیباستیان پنیرا نے ہسپتال میں ان کان کنوں سے ملاقات کی۔ ہسپتال کے دورے کے موقع پر صدر پنیرا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ چلی کے کسی بھی شہری کو ’ایسے غیرانسانی حالات‘ میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
کان کنوں سے صدر کی ملاقات انتہائی دوستانہ ماحول میں ہوئی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ان تمام کان کنوں پر مشتمل فٹ بال ٹیموں کے درمیان میچ منعقد کیا جائے گا۔
صدر پنیرا نے کان کنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ’کیا آپ یہ چیلنج قبول کرتے ہیں اور آپ کو بحالی میں کتنا وقت لگے گا؟‘
انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا، ’آپ ٹیکینکل ٹیم کا حصہ ہیں اور آپ کو فری کِک نہیں ملے گی‘۔
صدر کی اس بات پر سب نے قہقہ لگایا۔ صدر نے کان کنوں کو 25 اکتوبر کو اپنی سرکاری رہائش گاہ پر بھی مدعو کیا۔
یہ 33 کان کن سان خوسے میں سونے اور تانبے کی ایک کان میں کام کر رہے تھے، جب پانچ اگست کو ایک حادثے کے نتیجے میں وہ وہاں پھنس کر رہ گئے۔ ان کے زندہ ہونے کا علم حادثے کے 17 دِن بعد ہوا۔ پھر ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا، جس میں اہم پیش رفت گزشتہ ہفتہ کو اس وقت ہوئی، جب انہیں نکالنے کے لئے زمین میں کیا جانے وال سوراخ وہاں تک پہنچ گیا، جہاں کان کنوں نے پناہ لے رکھی تھی۔
حتمی ریسکیو آپریشن منگل کو رات گئے شروع ہوا، جس میں ایک مخصوص کیپسول کے ذریعے کان کنوں کو باری باری سطح زمین پر کھینچا گیا۔ یہ ڈرامائی آپریشن 22 گھنٹے جاری رہا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی