نیویارک: سب وے اسٹیشن فائرنگ میں متعدد افراد زخمی
13 اپریل 2022مقامی ذرائع ابلا غ کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ منگل کی صبح ساڑھے آٹھ بجے سن سیٹ پارک کے علاقے میں 36اسٹریٹ اسٹیشن پر پیش آیا جہاں مسافروں کا ہجوم تھا۔
نیویارک سٹی کی پولیس کمشنر کیچنٹ سوویل نے بتایا کہ اس واقعے میں مبینہ طور پر ملوث مشتبہ شخص کی شناخت 62سالہ فرینک جیمز کے طورپر کی گئی ہے۔ اس کی تلاش جاری ہے اور عوام سے بھی اسے ڈھونڈنے میں مدد کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
سوویل نے کہا، "ہم فی الحال اس کی تفتیش دہشت گردی کے واقعے کے طور پر نہیں کررہے ہیں۔ کیونکہ زخمی ہونے والوں میں سے کسی کی بھی جان کو خطرہ لاحق نہیں ہے۔"
پولیس کا کیا کہنا ہے؟
سوویل نے ایک پریس کانفرنس کو بتایا کہ مشتبہ حملہ آور نے ٹرین کے اسٹیشن پہنچنے سے ذرا پہلے گیس ماسک پہنا اور گیس کے دو کینسٹر ٹرین میں پھینک دیے جس سے دھواں بھر گیا۔ اس کے بعد اس نے متعدد افراد کو ٹرین میں اور پلیٹ فارم پر گولی مار کر زخمی کردیا۔
سوویل کا کہنا تھا،"ہم حقیقتاً خوش قسمت تھے کہ کوئی زیادہ نقصان نہیں ہوا۔"
تاہم جائے واردات سے موصول ہونے والی تصاویر میں دھوئیں سے بھرے اسٹیشن پر خون میں لت پت مسافروں کو فرش پر پڑے دیکھا جاسکتا ہے۔
سوویل نے بتایا کہ فی الحال کسی کو حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق پلیٹ فارم دھوئیں سے بھر گیا تھا اور زخمی مسافر فرش پر پڑے ہوئے تھے جب کہ کچھ دیگر جان بچانے کے لیے بھاگ رہے تھے۔
حکام کے مطابق دس افراد گولی لگنے سے زخمی ہوئے ہیں جب کہ 13 دیگر دھوئیں کی وجہ سے بھگدڑ مچنے کے دوران زخمی ہوگئے۔
نیویارک پولیس کے سربراہ جیمس ایسیج نے بتایا کہ بندوق بردار نے 33گولیاں فائر کیں۔ پولیس نے جائے واردات سے ایک ہینڈ گن برآمد کیا ہے۔
صدر جوبائیڈن کا ردعمل
صدر جو بائیڈن نے فائرنگ کے اس واقعے پر اپنے پہلے ردعمل میں ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے واردات کے دوران زخمی اور دیگر ساتھی مسافروں کی مدد کی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی ٹیم کے اراکین نیویارک کے حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔
بائیڈن کا کہنا تھا،"ہم اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک کہ قصوروار کو تلاش نہ کرلیں۔"
نیویارک کی گورنر کیتھی ہوکل نے کہا،"ہم لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ چوکس رہیں کیونکہ صورت حال ایسی ہے کہ ایک مسلح شخص ابھی آزاد گھوم رہا ہے۔ یہ خطرناک آدمی ہے۔"
پرتشدد حملوں میں اضافہ
امریکہ میں بندوق رکھنا قانوناً جائز ہے لیکن بندوق تشدد اور فائرنگ کے واقعات نے پورے ملک کو مصیبت میں مبتلا کر رکھا ہے۔
گن وائلنس آرکائیو ویب سائٹ کے مطابق امریکہ میں ہر سال تقریباً 40ہزار ہلاکتوں میں بندوق یا دیگر آتشی اسلحوں کا استعمال ہوتا ہے۔
گوکہ امریکی شہریوں کی اکثریت ہتھیاروں کی تعداد سختی سے قابو میں رکھنے کے حق میں ہے لیکن اسلحے کے کمزور قوانین اور ہتھیار ساتھ رکھنے کے آئینی حق نے ہتھیاروں پر قابو پانے کی کوششوں میں مسلسل رکاوٹ پیدا کی ہے۔
فائرنگ کا تازہ واقعہ صدر جوبائیڈن کے اس اعلان کے محض ایک دن بعد ہوا ہے جس میں انہوں نے اسلحے پر قابو پانے کے لیے نئے اقدامات کی بات کی۔ صدر نے نام نہاد'گھوسٹ گنز‘پر پابندیوں میں اضافے کا اعلان کیا۔ گھوسٹ گنز ایسے ہتھیار ہیں جن کا سراغ لگانا مشکل ہے اور ان کے مختلف حصوں کو گھر پر جوڑا جا سکتا ہے۔
ج ا / ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)