1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

یوکرائن پر روسی حملے کی صورت میں فوج نہیں بھیجیں گے، نیٹو

31 جنوری 2022

یوکرائن تنازعے پر مختلف ممالک بظاہر سخت مؤقف اختیار کر رہے ہیں۔ لیکں نیٹو نے کہا ہے کہ اگر روس نے حملہ کیا تو وہ فوجیں نہیں بھیجے گا۔ ادھر روسی وزیر خارجہ نے روسی میڈیا سے کہا کہ ماسکو اپنے مفادات کا تحفظ کرے گا۔

https://p.dw.com/p/46J1i
یوکرائن تنازعہ
یوکرائن کی مدد کریں گے مگر فوجی نہیں بھیجیں گے، مغربی دفاعی اتحادتصویر: Vadim Ghirda/dpa/AP/picture alliance

نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ نے اتوار 30 جنوری کو کہا کہ اگر روس نے  یوکرائن پر حملہ  کیا تو نیٹو یوکرائن میں فوجیں نہیں بھیجے گا۔ ان کے بقول، ''ہم تعاون فراہم کرنے پر زیادہ توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ''نیٹو کا رکن ملک ہونے اور ایک اہم اور  مضبوط پارٹنر ملک  ہونے، جیسے کہ یوکرائن، میں فرق ہے۔‘‘

دوسری جانب برطانوی سیکرٹری خارجہ لِز ٹرَس نے اسکائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ لندن حکومت روسی صدر ویلادیمیر پوٹن پر  پابندیاں مزید سخت  کرنے کی کوشش کرے گی، تاکہ ان کی حکومت کے اہم ارکان کو کہیں چھپنے کی جگہ نہ مل سکے۔

'لنڈن گریڈ ‘ نشانے پر

لندن، ایک ایسا مالیاتی حب ہے، جو سیاسی اثرورسوخ رکھنے والی روسی کاروباری شخصیات اور ان کی دولت کے لیے ایک پرکشش مقام خیال جاتا ہے۔ اسی لیے برطانوی دارالحکومت کو 'لنڈن گریڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔

روس اور مغرب کے درمیان پھنسا یوکرائن

گزشتہ ہفتے امریکا نے خبردار کیا تھا کہ برطانیہ کی طرف سے روسی ''ڈرٹی منی‘‘ قبول کرنے سے واشنگٹن کی ماسکو پر دباؤ بڑھانے کی پابندیاں متاثر ہوں گی۔ امریکا  اپنے اتحادیوں کے ساتھ یوکرائن کی سرحدوں کے قریب روسی فوج کی بڑھتی تعداد اور ممکنہ حملے کے خلاف جوابی حکمت عملی کے سلسلے میں رابطے جاری رکھے ہوئے ہے۔

ٹرس نے تاہم کہا کہ اس بات کا 'بہت کم امکان‘  ہے کہ برطانوی فوجیں یوکرائن کے لیے لڑائی میں حصہ لیں۔ ان کے بقول، ''ہم یوکرائنی فورسز کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔‘‘

علاوہ ازیں امریکی نیوز چینل سی این این نے بتایا ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اور روسی صدر ویلادیمیر پوٹن کے مابین رواں ہفتے بات چیت متوقع ہے۔ بورس جانسن نے گزشتہ روز کہا کہ یوکرائن میں روسی فوجی کارروائی کے بڑھتے ہوئے امکانات ''تشویش ناک ہیں۔‘‘

روس کے سکیورٹی خدشات

روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے اپنے موقف پر ایک مرتبہ پھر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو غیرملکی مداخلت کے معاملے پر دفاعی ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتا کیونکہ اس کی ناک کے نیچے، افغانستان، لیبیا، اور سابق یوگوسلاویہ میں یہی سب کچھ ہوچکا ہے۔

لاوروف نے روسی چینل ون کے پروگرام 'سنڈے ٹائمز‘  میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کریملن اپنے مفادات کا دفاع  کرنا چاہتا ہے۔ لاوروف کے بقول، ''جب سرد جنگ جاری تھی اور دیوار برلن موجود تھی، یہ واضح تھا کہ کس علاقے کا دفاع کرنا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو اور یورپ میں تنظیم برائے سکیورٹی اور تعاون کو 'رسمی درخواست‘ بھیج دی گئی ہے، جس میں ان سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ 'وہ دوسروں کی سکیورٹی کی قیمت پر اپنی حفاظت کو کیسے مضبوط کرسکتے ہیں۔‘

یوکرائن اور روس کے درمیان مسلح تصادم کے خدشات

روس نے ایک لاکھ سے زائد فوجی یوکرائن کی سرحدوں کے قریب جمع کر رکھے ہیں۔ حالیہ دنوں میں فوجی دستوں کے لیے اضافی انسانی خون کی فراہمی کی سہولیات کو بھی اس علاقے میں منتقل کیا گیا ہے، جس سے سرحد پر ممکنہ پرتشدد تنازعہ  کا خدشہ ظاہر ہوتا ہے۔ تاہم روس کے قومی سلامتی کے مشیر نکولائی پیٹروشیف نے یوکرائن پر حملے کو محض افواہیں قرار دیتے ہوئے اسے مغرب کی طرف سے 'خود ساختہ جھوٹ‘ قرار دیا ہے۔ روسی انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق پیٹروشیف کا کہنا ہے روس نہ تو جنگ چاہتا ہے اور نہ ہی اسے اس کی ضرورت ہے۔

امریکا کی کشیدگی کم کرنے کی پیشکش

ماسکو میں امریکی سفیر جون سلیوان نے کہا کہ امریکا نے فوجی مشقیں کم کرنے اور یورپ میں میزائلوں کی تعداد کم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ روسی وزیر خاجہ نے امریکا اور نیٹو کے اس ردعمل کو پہلے تو نظرانداز کردیا تاہم بعد میں اعتراف کیا کہ امریکی پیشکش دیگر ثانوی معاملات میں حقیقت کے قریب تر دکھائی دیتی ہے۔

ع آ / ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز)