1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہنیپال

نیپال: لاپتہ مسافر بردار طیارے کا ملبہ مل گیا

30 مئی 2022

نیپال کی فوج نے پہاڑوں میں لاپتہ ہوجانے والے تارا ایئر لائن کے طیارے کے ملبے کا پتہ لگا لیا ہے جس پر 22 افراد سوار تھے۔ حکام نے کسی کے زندہ بچنے کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا ہے۔

https://p.dw.com/p/4C1RH
Nepal | Flugzeug Tara Airline
تصویر: Narendra Shrestha/dpa/picture alliance

نیپالی آرمی کے ترجمان نارائن سلوان نے پیر کے روز بتایا کہ فوج نے اس لاپتہ مسافر بردار طیارے کے ملبے کا پتہ لگالیا ہے جس پر 22 افراد سوار تھے۔ انہوں نے بتایا کہ آرمی کے جوانوں نے جائے حادثہ پر تلاشی اور بچاو کی مہم شروع کردی ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر ایک تصویر پوسٹ کی ہے جس میں طیارے کے ملبے کو دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر میں طیارے کے پچھلے حصے اور اس کے بکھرے ہوئے حصے دیکھے جاسکتے ہیں۔

نیپالی آرمی نے اس حادثے میں کسی کے زندہ بچنے کے حوالے سے فی الحال کچھ نہیں بتایا ہے۔

متعدد ممالک کے شہری طیارے پر سوار تھے

ایئرلائنز اور حکومتی عہدیداروں کے مطابق یہ طیارہ ایک پرائیوٹ کمپنی تارا ایئر کی ملکیت میں تھا۔ اس پر چار بھارتی، دو جرمن اور 16 نیپالی شہریوں سمیت22 افرا د سوا ر تھے۔

طیارے نے اتوار کے روز دارالحکومت کٹھمنڈو سے تقریبا ً 125 کلومیٹر دور پوکھرا قصبے سے جوم سوم نامی ایک مقبول سیاحتی اور مذہبی مقام کے لیے پرواز کیا تھا۔ گوکہ طیارے کی پرواز صرف 20 منٹ کی تھی لیکن منزل سے ذرا پہلے ہی ایرپورٹ کے ٹاور سے اس کا رابطہ منقطع ہوگیا۔

خراب موسم اور تاریکی کی وجہ سے رات کو تلاشی کا کام ممکن نہیں ہوسکا۔ آرمی کے ہیلی کاپٹر اور پرائیوٹ ہیلی کاپٹروں نے آج پیر کی صبح تلاشی کا کام شروع کیا۔

نیپال کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان دیو چندر لال کرنا نے بتایا کہ متاثرین کو بچانے کے لیے پانچ ہیلی کاپٹروں کو تیار رکھا گیا ہے۔

فلائٹ ٹریکنگ کی ویب سائٹ فلائٹ رڈار 24 کے مطابق اس طیارے کا رجسٹریشن نمبر 9N-AET تھا اور اس نے اپنی پہلی پرواز اپریل 1979 میں کی تھی۔

Flugzeug mit 22 Menschen in Nepal vom Radar verschwunden
تصویر: Yunish Gurung/AFP

پہلے بھی فضائی حادثات ہوتے رہے ہیں

 نیپال میں دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹیاں ہیں۔ دنیا کے 14بلندترین پہاڑوں میں سے آٹھ نیپال میں ہیں۔ ان میں ماونٹ ایورسٹ بھی شامل ہے۔

 بہت سے علاقوں میں انتہائی بلند اور مشکل مقامات پر طیاروں کو لینڈ کرنا پڑتا ہے۔یہاں کا موسم اچانک تبدیل ہوجاتا ہے اور پہاڑی علاقوں میں واقع ہوائی پٹیوں تک پہنچنا بہت دشوار ہوتا ہے۔

اس ملک میں پہلے بھی فضائی حادثات ہوتے رہے ہیں۔ سن 2018 کے اوائل میں ڈھاکہ سے کٹھمنڈو کی پرواز کے دوران یو ایس۔ بنگلہ ایئرلائنس کے طیارے میں زمین پر اترتے وقت آگ لگ گئی تھی جس سے اس پرسوار71 افراد میں سے 51 ہلاک ہوگئے تھے۔ سن 2016 میں مایاگدی ضلع کے پہاڑوں میں ایک طیارہ حادثے کا شکار ہوجانے سے اس پر سوار 23 افراد کی موت ہوگئی تھی۔

 ج ا/ ص ز (روئٹر، اے ایف پی)