وزيرستان ميں کارروائی ميں تاخير اچھی’ امريکی حکام
18 جنوری 2011اخبار نيو يارک ٹائمز نے اپنی آج کی اشاعت ميں انکشاف کيا ہے کہ امريکہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزيرستان ميں کارروائی نہ کرنے پر پاکستان کے ساتھ بے صبری کا مظاہرہ کررہا ہے۔
واشنگٹن ميں تقريباً نصف درجن افسران نے اپنے نام ظاہرکیے بغير اخبار کو بتايا کہ اس کے نتيجے ميں اس علاقے میں جمع ہوجانے والے عسکريت پسندوں پر امريکہ کو ڈرون حملے کرنے کا موقع ملتا ہے۔
نیو یارک ٹائمز نے ايک سینئر امريکی انٹيلی جنس افسر سے يہ الفاظ منسوب کئے ہيں: ’’ايک طرح سے ان کی اکثريت کا شمالی وزيرستان ميں جمع رہنا ہمارے لئے فائدہ مند ہے۔ ظاہر ہے کہ ہمارا يہ منصوبہ تونہيں تھا کہ ان عسکريت پسندوں کو شمالی وزيرستان ميں جمع کيا جائے، ليکن اب صورتحال يہی ہے کہ وہ وہاں ہيں اور ان کے پاس اس کے علاوہ بہت کم ہی دوسرے راستے ہيں۔‘‘
ايک اور سينئر امريکی افسر نے کہا کہ امريکہ اسے ترجيح دے گا کہ پاکستانی فوج شمالی وزيرستان ميں کارروائی کرے ليکن عسکريت پسندوں کا بڑی تعداد ميں ايک علاقے ميں جمع ہوجانا کوئی بری بات بھی نہيں ہے۔
پاکستانی صدر آصف زرداری پچھلے ہفتے واشنگٹن گئے تھے، جہاں انہوں نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ليون پينيٹا اور صدر باراک اوباما سے ملاقات کی۔
عسکريت پسند پاکستان کے شمال مغربی علاقے کو افغانستان ميں نيٹو فوج پرحملوں اور اس کی تربيت دينے کے لئے استعمال کررہے ہيں۔ امريکی چیئرمین جوائنٹ چيف آف اسٹاف ايڈمرل مائيک مولن نے حال ہی ميں اس پر زور ديا ہےکہ نيٹو اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا، جب تک عسکریت پسندوں کے ان ٹھکانوں کو بند نہیں کیا جاتا۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: عدنان اسحاق