ولڈرز کی فتح کیا بتا رہی ہے؟
25 نومبر 2023یورپ مخالف، امیگریشن مخالف اور اسلام مخالف گیرٹ ولڈرز کی ڈچ عام انتخابات میں کامیابی یورپ میں انتہائی دائیں بازو کی عوامیت پسندی کے رجحان میں اضافے کا عندیہ ہے۔ ماہرین کے مطابق روایتی جماعتوں کی جگہ ایسے رہنماؤں کا اقتدار تک پہنچ جانا یورپی معاشرے کی جہت میں تبدیلی واضح کر رہی ہے۔
ڈچ الیکشن میں اسلام اور یورپی یونین کے مخالف ولڈرز کی کامیابی پر تشویش
اسلام مخالف ڈچ سیاستدان کو دھمکی دینے پر پاکستانی کرکٹر کے خلاف کیس
ایک طرف اٹلی، ہنگری اور سلواکیہ میں یہ جماعتیں، اتحاد کے ذریعے ہی سہی حکومت میں ہیں اور دوسری جانب فرانس، جرمنی اور اسپین میں بھی انتہائی دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعتوں کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
فرانسیسی قانون ساز رافائیل گلوکسماں نے ایک فرانسیسی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا، ''ہر الیکشن ہمیں بتا رہا ہےکہ انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں غیرمعمولی کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اپنے اندر ہی سے اپنی موت کے خطرے کا شکار ہے۔
فرانسیسی سیاسی ماہر ٹیری چوپی کے مطابق، حالیہ برسوں میں مبصرین یورپ کے بڑے ممالک میں انتخابات پر نگاہ رکھے ہوئے تھے، رواں موسم گرما میں اسپین اور اکتوبر میں پولینڈ، جہاں عوامیت پسندوں کو قدرے دھچکے کا سامنا رہا۔ مگر دیگر یورپی ممالک میں عوامیت پسندوں کی کامیابی بتاتی ہے کہ ابھی یہ انتہائی دائیں بازو کی سیاست یورپ میں موجود ہے۔
یورپ میں قوم پرستی اورتارکین وطن مخالف رویے، دائیں بازو کی جماعتوں کی مقبولیت کا باعث ہیں۔ ستر کی دہائی کے آخر سے شروع ہونے والا یہ رجحان دو ہزار پندرہ میں لاکھوں شامی مہاجرین کی یورپ آمد کے بعد زبردست انداز سے بڑھا ہے۔
گیرٹ وِلڈرز کا پورا سیاسی کریئر ہی اسلام مخالف جملوں پر مبنی رہا ہے۔ دوسری جانب اٹلی کی جیورجیا میلونی بھیتارکین وطن کے خلاف مہم پر انحصار کرتی رہی ہیں۔ اس وقت سویڈن میں بھی اتحادی حکومت میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت شامل ہیں، جو ملک میں تارکین وطن کی آمد روکنے کے وعدے کر کے پارلیمان تک پہنچی ہے۔ فرانس، جرمنی اور اسپین میں بھی شناخت اور تارکین وطن کا موضوع انتخابات میں کلیدی دکھائی دیتا ہے۔
ع ت، ر ب (اے ایف پی)