وکٹور اوربان اور یورپی یونین: سفر ساتھ ساتھ لیکن منزل جدا؟
28 اگست 2024يکم جولائی سے لے کر رواں سال کے اختتام تک يورپی يونين کی قيادت ہنگری کے سپرد ہے۔ يوں قريب ساڑھے نو ملين آبادی والی يہ رياست لگ بھگ ساڑھے چار سو ملين آبادی والے يورپی بلاک کی نمائندہ ہے اور اسے اکثر پورے کے پورے بلاک کی آواز بننا پڑتا ہے۔ مسئلہ يہ ہے کہ کئی اہم علاقائی و عالمی موضوعات پر ہنگری کے وزير اعظم وکٹور اوربان کے نظريات يورپی يونين کے نظريات سے بالکل مختلف ہيں۔
يورپی يونين سے ملک بدريوں ميں تيزی کا امکان
يورپی يونين میں شمولیت کی امیدواری سے رکنيت تک کی شرائط اور مراحل
پناہ سے متعلق يورپی قوانين ميں اصلاحات ممکن
'سينٹر فار يورپيئن پاليسی اينالسس‘ سے وابستہ پيٹر کريکو کا کہنا ہے کہ اوربان صرف يورپی رہنماؤں کو غصہ دلانا چاہتے ہيں۔ يوکرين پر جنگ مسلط کرنے کی وجہ سے روسی صدر ولاديمير پوٹن کو يورپ ميں 'دشمن‘ کے طور پر ديکھا جاتا ہے۔ مگر اوربان بلا جھجھک روس کا دورہ کر ليتے ہيں۔ اسی طرح چين کو يورپ کا اقتصادی حريف سمجھا جاتا ہے مگر اوربان وہاں کا دورہ کر کے بيجنگ ميں ہنگری کے مفاد ميں سودے کر ليتے ہيں۔ ايک اور مثال، ڈونلڈ ٹرمپ کی چار سالہ صدارت کے بعد يورپی يونين اس وقت کے نئے صدر جو بائيڈن کو خوش آمديد کہتی ہے، تو اوربان اپنے بھروسے والے اتحادی ٹرمپ سے ملنے امريکا چلے جاتے ہيں۔
ہنگری کو ابھی يورپی يونين کی قيادت سنبھالے آٹھ ہفتے ہی گزرے ہيں کہ وکٹور اوربان 'يورپ کو دوبارہ عظيم بناؤ‘ کا موٹو مقرر کر چکے ہيں۔ بالکل ويسا ہی نعرہ جيسا ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم ميں لگايا تھا، 'امريکا کو دوبارہ عظيم بناؤ۔‘
اوربان اور ان کی حکمت عملی کے حوالے سے تحفظات کے پس منظر ميں يورپی يونين نے جمعرات کو بوداپسٹ ميں ہونے والی وزرائے خارجہ کی ملاقات کو ہيڈ کوارٹر برسلز منتقل کرنے کا فيصلہ کيا۔ کئی رکن رياستيں پہلے ہی يہ اعلان کر چکی تھيں کہ وہ اپنے وزراء کی جگہ بيوروکريٹس کو ميٹنگ ميں شرکت کے ليے روانہ کريں گی۔
يورپی يونين کے چند ذيلی اداروں نے اوربان پر 'جمہوری اقدار‘ کا احترام نہ کرنے اور قانون کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگايا ہے۔ مگر وکٹور اوربان کا موقف ہے کہ يورپی بلاک ايک کثير الثقافتی معاشرہ قائم کرنا چاہتا ہے جو کہ اس براعظم اور بلاک کی مسيحی شناخت کے برخلاف ہے۔
يوکرين کے معاملے پر بھی اوربان کے نظريات بلاک سے مختلف ہيں۔ انہوں نے ماضی ميں يہ سوال اٹھايا تھا کہ کييف کی اس قدر عسکری مدد کی کيا ضرورت ہے۔ يہی وجہ ہے کہ یورپی یونین میں بيلجيم کے دور صدارت کے دوران یوکرین کی عسکری مدد سمیت دیگر کئی اہم فيصلوں کی منظوری دے دی گئی تھی۔
ليٹويا کی سابقہ وزير داخلہ اور پوليٹکل سائنٹسٹ ماريہ گلوبيوا کہتی ہيں کہ اوربان خود کو ايک ايسے فرد کے طور پر پيش کرتے ہيں، جو چين اور روس يا يورپی يونين پر اثر انداز ہونے والی کسی بھی قوت کے ساتھ جاری اختلافات کو حل کرا سکتی ہے۔
دوسری جانب پيٹر کريکو کا کہنا ہے کہ ان کا قطعی طور پر ايسا ماننا ہے کہ اوربان جو بھی کرتے ہيں، وہ نہ صرف چين اور روس کے بلکہ ان کے اپنے مفاد ميں بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا، ''اوربان يورپ کو اندر سے کمزور کرنا چاہتے ہيں۔‘‘
ع س / ش خ (اے پی)